سرینگر (اے پی پی+صباح نیوز) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 70ویں روز بھی فوجی محاصرے اور دیگر سخت پابندیوں کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق 5اگست کے بعد سے گرفتار ہزاروں نوجوانوں کے لواحقین کو اپنے پیاروں سے ملنے میں شدیدمشکلات کا سامنا ہے۔سرینگر میں سینٹرل جیل کے باہر لوگ قطاریں لگائے اپنی باری کے انتظارمیں گھنٹوں کھڑے رہنے پر مجبور ہیں۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز کی معطلی کے باعث مقبوضہ وادی کے لوگ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے رابطے بھی نہیں کرسکتے،مسلسل لاک ڈائون اور مواصلاتی ذرائع پر پابندیوں کی وجہ سے وادی کشمیر کا باقی دنیا سے رابطہ عملاًمنقطع ہے۔بھارتی فوجی محاصرے کے باعث وادی جموں کے تاجروں کو بھی صرف 2ماہ میں 500کروڑ روپے کا بھاری نقصان اٹھانا پڑ گیا ہے۔کرفیوکے باوجود سری نگر سمیت بڈگام، پلواما، گاندربل، شوپیاں، بانڈی پورہ اور بارہ مولا سمیت کئی علاقوں میں بھارت مخالف احتجاج جاری ہے، قابض بھارتی فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گن کا استعمال کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔دوسری جانب بھارت نے شدید عالمی دباؤ کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پیر سے موبائل فون سروس کی بحالی کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب مئیر آف لوٹن برطانیہ طاہر محمود ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیںنہتے کشمیریوںپرطاقت کاسفاکانہ استعمال انتہائی افسوسناک ہے، عالمی برادری بھارت کے انسانیت سوز مظالم کانوٹس لے ۔ادھر نئی دہلی میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مودی سرکار پر زوردیا ہے کہ وہ دفعہ 370اور 35Aکے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بحال کرے، وادی کشمیر میں لوگوں کی نقل وحرکت پر پابندیاں ہٹادے اور علاقے میںامن وامان کی بحالی کے لیے اقدامات کرے۔ سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے اس موقع پر کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی بی جے پی حکومت کا عقل سے عاری اقدام ہے۔ دہلی کی صحافی اور مصنفہ رویتا لال نے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی کشمیریوں کے صدمے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔تامل ناڈو کے انسانی حقوق کے کارکن اے مارکس نے کہاکہ جو کچھ کشمیر اور آسام میں ہورہاہے اس کو بہت جلد کیرالہ اور تامل ناڈو میں دہرایا جائے گا۔ کانفرنس میں ’’کشمیر اور آسام میں امن اور جمہوریت کو بحال کرو‘‘کے نعرے لگائے گئے۔