سری نگر/مظفر آباد (خبر ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے 5 اگست کو لگائے گئے کرفیو اور لاک ڈاؤن کو 70 روز ہو گئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں مسلسل 70 ویں روز بھی انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی رابطے منقطع ہیں، جبکہ حریت قیادت اور سیاسی رہنما بدستور گھروں اور جیلوں میں بند ہیں اور کشمیری بنیادی ضروریات سے محروم ہو کر رہ گئے ہیں۔کرفیوکے باوجود سری نگر سمیت بڈگام، پلواما، گاندربل، شوپیاں، بانڈی پورہ اور بارہ مولا سمیت کئی علاقوں میں بھارت مخالف احتجاج جاری ہے، قابض بھارتی فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گن کا استعمال کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔دوسری جانب بھارت نے شدید عالمی دباؤ کے بعد مقبوضہ کشمیر میں آج سے موبائل فون سروس کی بحالی کا اعلان کیا ہے۔بھارتی حکومت کے ترجمان روہت کنسال کے مطابق جموں و کشمیر کے حالات و واقعات کا جائزہ لینے کے بعد موبائل فون سروس بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کے صارفین میں کوئی تفریق کیے بغیر تمام پوسٹ پیڈ‘ موبائل فون سروسز آج سے مقامی وقت کے مطابق دوپہر سے بحال کر دی جائیں گی۔دوسری جانب جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کا کنٹرول لائن کے قریب بھارتی فوجی چوکیوں کے سامنے دھرنا دوسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے ۔ دھرنے کے شرکا مسلسل کشمیر کی آزادی کے حق اور بھارت کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں ۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ گلگت بلتستان ،آزاد کشمیر کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی کی جانب سے حکومت کو کنٹینر اور دیگر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم ہونے کے بعد کل لبریشن فرنٹ کے کارکنان کی جانب سے آگے بڑھنے کی صورت میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان بڑے تصادم کا خطرہ ہے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس اہلکاروںکی بڑی تعداد دھرنا کے اردگرد گزشتہ 8دنوں سے مورچہ زن ہے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے نمائندوں سے ہی مذاکرات کریں گے اس کے علاوہ حکومت کو آپشن دے رکھا ہے کہ وہ رکاوٹیں ہٹائے اور ہمیں ایل عبور کرنے دے ۔
بھارتی لاک ڈائون