سعودیہ ایران کشیدگی

165

وزیراعظم عمران خان نے ایران کے صدر حسن روحانی اور روحانی راہنما آیت اللہ علی خامنای سے الگ الگ ملاقاتوں کے بعد تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم برادر اسلامی ممالک سعودی عرب اور ایران کے مابین تنازع نہیں چاہتے، تصادم کی صورت میں خطے میں غربت اور تیل کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا اور اس سے مفاد پرست قوتیں فائدہ اٹھائیں گی۔ وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ سعودی عرب ہمارا قریبی دوست ہے، ریاض نے ہر مشکل وقت میں ہماری مدد کی، ہم موجودہ صورتحال کی پیچیدگی کو سمجھتے ہیں، لیکن ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ نہیں ہونی چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ میں سعودی عرب مثبت ذہن کے ساتھ جائوں گا اور میں مصالحت کار نہیں بلکہ سہولت کار کا کردار ادا کرنا پسند کروں گا، ہم دو مسلم برادر ممالک میں ثالثی چاہتے ہیں۔ دوسری جانب مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان کی مصالحانہ کوششوں کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل العریبیہ ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے سعودی آئل تنصیبات پر پچھلے دنوں ہونے والے راکٹ حملوں کی کھل کر مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے حملوں سے نہ صرف خطہ عدم استحکام کا شکار ہوگا بلکہ کسی بھی مہم جوئی کے نتیجے میں تیل کی آزادانہ نقل وحمل میں بھی مشکلات پیدا ہوں گی۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ وہ آرامکو تنصیبات پر حملے کی تحقیقات میں بھی سعودی عرب کی مددکررہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ بالخصوص شام کے بحران میں روس کے کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ پچھلے ایک سال کے دوران روس اور سعودی عرب میں شام کے بحران پر واضح اختلافات کے باوجود دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں کافی بہتری آئی ہے جس میں روسی صدر پیوٹن کے ساتھ ساتھ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں ان دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ معاشی تعاون میں 38 فی صد تک اضافہ ہوا ہے۔ یہاں اس امر کو حوصلہ افزاء قرار دیا جاسکتا ہے کہ روسی صدرنے شام کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے پہلی دفعہ کھل کر کہا ہے کہ سعودی عرب کے بغیر شام کے مسئلے کے بہتر حل پر پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ شام کے مسئلے کے پرامن حل کے لیے ترکی اور ایران کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں لیکن سعودی عرب کے بغیر اس مسئلے کا حل ممکن نہیں ہے۔ یہاں اس امرکی نشاندہی بھی اہم معلوم ہوتی ہے کہ روس کے ان دنوں ایران اور شام کے علاوہ ترکی، سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ ماضی کی نسبت انتہائی اچھے تعلقات ہیں جس کو استعمال کرتے ہوئے وہ ایران اور سعودی عرب میں جاری کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے امریکی شہ پر حملے کا الزام ایران پر لگا کر اس کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی جس سے خطے میں پہلے سے موجود تنائو میں کافی حدتک اضافہ ہوگیا تھا لیکن اب جب ان دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کومعمول پر لانے کے لیے جہاں پاکستان کی جانب سے کوششیں ہو رہی ہیں وہاں روس بھی چونکہ اس خطے میں اپنے مفادات کو تحفظ دینے میں خاصی دلچسپی رکھتا ہے اس لیے اس کی جانب سے بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کی کوششیں کی جارہی ہیں البتہ اس دوران میں سعودی ساحلی شہر جدہ کے قریب بحیرہ احمر میں ایرانی آئل ٹینکر پرہونے والے تازہ راکٹ حملے کے بعد اس خطے کی صورتحال ایک بار کافی دھماکہ خیز ہو گئی ہے، کیونکہ اب تک ایرانی آئل ٹینکر پر ہونے والے حملے کی نہ تو کسی نے ذمے داری قبول کی ہے اور نہ ہی ایران نے اس حوالے سے اب تک کسی ملک پر کوئی الزام عائد کیا ہے البتہ مبصرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر ایران نے حسب توقع اس حملے کا الزام سعودی عرب پر لگایا تو اس سے خطے کی سنگینی میں یقینا اضافہ ہوگا۔
مشرق وسطیٰ کی نگرانی کرنے والے امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے جس کا صدر دفتر بحرین میں ہے اور جو مشرق وسطیٰ میں جہاز رانی کے تحفظ کا ذمے دار ہے کے ترجمان لیفٹیننٹ پیٹ پاگانو نے اپنے ایک بیان میںکہا ہے کہ حکام کو اس واقعے کی اطلاعات ہیں لیکن ہمارے پاس اس کی اضافی یا مصدقہ معلومات نہیں ہیں۔ حرف آخر یہ کہ اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ایران اور سعودی عرب کو جہاں تحمل اور برداشت سے کام لینا ہوگا وہاں ان دونوں اسلامی ممالک کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی تہران میں کہی ہوئی اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے جس میں ان کا کہنا تھا کہ بعض مفاد پرست قوتیں اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی تاک میں ہیں لہٰذا ان دونوں ممالک کو ہر قدم خوب سوچ سمجھ کر احتیاط سے اٹھانا ہوگا بصورت دیگر غصے اور انتقام میں اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم ان دونوں برادر اسلامی ممالک کے ساتھ ساتھ اس پورے خطے کو بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کرسکتا ہے۔