نوشہرو فیروز، جیکب آباد، میرپور خاص، ٹنڈوالٰہیار (نمائندگان جسارت) نوشہرو فیروز کے علاقے مورو کے قریب شاہ عبداللطیف بھٹائی کے میلے سے لوٹنے والے زائرین سے بھری ایک مسافر کوچ الٹ جانے سے چھے مسافر جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوگئے، ریسکیو ذرائع کے مطابق شاہ عبداللطیف بھٹائی کے میلے پر جانے والے زائرین سے بھری کوچ مورو کے قریب قومی شاہراہ پر تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور سے بے قابو ہوکر الٹ گئی، جس کے نتیجے میں تین مسافر کچلنے سے موقع پر جبکہ دو مسافر اسپتال منتقلی کے دوران زخموں کی تاب نہ لا کر جانں حق ہوگئے۔ پولیس کے پیٹرولنگ افسر کے مطابق زخمی ہونے والے 20 سے زائد مسافرو ں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جاں بحق ہونیوالوں میں خیرپور ضلع کے پیر جو گوٹھ شہر سے تعلق رکھنے والے ممتاز علی عباسی، امیر بخش، دیدار علی جبکہ چھوہارا مارکیٹ سکھر کا رہائشی شوکت علی شیخ، روہڑی سے تعلق رکھنے والا ڈولو شیخ شامل ہیں۔ حادثے کا شکار کوچ کے مسافروں کا کہنا ہے کہ حادثہ ڈرائیور کو نیند آنے کے باعث تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔ جیکب آباد میں معصوم بچی سے اجتماعی زیادتی کیس میں چالان پیش نہ کرنے پر عدالت نے ایس ایچ او کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ جیکب آباد کے سول لائن تھانے کی حدود کامورا لائن محلہ میں اجتماعی زیادتی کا شکار معصوم بچی 13 سالہ ارم ابڑو کے کیس کی سماعت فرسٹ سول جج امتیاز حسین لاکھیر کی عدالت میں ہوئی، جس میں جیل سے کامران پٹھان اور اسپتال وارڈ سے ظفر سرھیو عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے کیس کا حتمی چالان پیش نہ کرنے پر ایس ایچ او فدا شیخ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے جس کے بعد کیس کی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔ واضح رہے کہ دو ماہ قبل سول لائن تھانے کی حدود کامورا لائن میں 13 سالہ بچی ارم ابڑو کو مبینہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کا مقدمہ کامران پٹھان اور ظفر سرھیو کیخلاف درج کیا گیا تھا۔ میرپور خاص کی کرمنل ٹرائل ماڈل کورٹ نے مشہور زمانہ کلیم قائم خانی قتل کیس میں نامزد ملزمان کو دس سال بعد عدم ثبوت کی بنا پر بری کرنے کا حکم دے دیا۔ مقتول کو 2009ء میں دن دہاڑے قتل کیا گیا تھا۔ 2009ء میں حیدر آباد روڈ پر معروف ٹرانسپورٹر کلیم قائم خانی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے دن دہاڑے قتل کردیا تھا، جس پر مقتول کے ورثا نے میرپور خاص ضلع کے ٹرانسپورٹروں حاجی محمد خالد، حاجی محمود قائم خانی، حاجی رانا سلیم اور حاجی نثار قائم خانی کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کروایا تھا، جس پر ملزمان نے عدالت سے ضمانت حاصل کرلی تھی۔ دس سال بعد مقدمہ کا فیصلہ ماڈل کورٹ نے سناتے ہوئے تمام ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر باعزت بری کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے جھگڑے کے ایک کیس میں جرم ثابت نہ ہونے پر میئو راج برادری کے چار خواتین سمیت نو افراد کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج ٹنڈوالہٰیار کی عدالت نے قتل کے مقدمے میں قتل ثابت ہو نے پر تین ملزمان کو عمر قید اور 10/10 لاکھ روپے کی سزا سنا دی۔ ٹنڈوالہٰیار کے تھانہ سیکشن بی پر سال 2018ء میں محمد خان تالپور کی مدعیت میں ان کے بیٹے میر عاشق تالپور کے قتل کی ایف آئی آر درج کروائی تھی، جس پر تھانہ سیکشن بی کے ایس ایچ او نے تین ملزمان پر مقدمہ درج کر کے مذکورہ عدالت میں چالان پیش کیا۔ مقدمے کے فریادی محمد خان تالپور کی جانب سے ایڈووکیٹ نعیم تالپور نے مقدمے کی پیروی کی اور گزشتہ روز ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے کیس کے تمام گواہوں کے بیانات اور دونوں طرف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کیس میں موجود تین ملزمان محمد قاسم تالپور، علی مراد تالپور اور میر محمد تالپور پر قتل ثابت ہونے پر تینوں ملزمان کو عمر قید اور 10/10 لاکھ روپے کی سزا سنا دی۔ یوں محمد خان تالپور کو انصاف مل گیا اور ملزمان کیفر کردار تک پہنچ گئے۔