حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) ہفتے کی علی الصبح پولیس وردی میں ملبوس نقاب پوشوں کا ایک گھر پردھاوا، عورتوں اور بچوں کو یرغمال بناکر لاکھوں روپے سامان لوٹ کر مکان پر قبضہ کرلیا۔ وزیر سندھ اور آئی جی سندھ فوری نوٹس لیں، متاثرہ شخص ابرار صدیقی کا مطالبہ۔ ابرار صدیقی کے مطابق پنیاری تھانے کی حدود ایکسپو سینٹر کے سامنے واقع مکان نمبر 198 پر پولیس موبائل پر سوار نقاب پوشوں نے صبح چار بجے گھر پر دھاوا بول دیا، گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو یرغمال بناتے ہوئے پہلے ایک کمرے میں بند کردیا۔ سی سی ٹی وی کیمرے اتار کر گھر میں موجود لاکھوں روپے کا قیمتی سامان لوٹا اور گھر میں موجود مرد خواتین اور بچوں کو زبردستی موبائل میں بٹھا کر تین کلو میٹر دور لے جاکر چھوڑ دیا اور فرار ہوگئے جب اہل خانہ پیدل گھر پہنچے تو وہاں موبائل موجود تھی، جس نے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا اور گھر پر چھے افراد کو قبضہ دے دیا گیا۔ ابرا ر صدیقی نے آر پی او آفس میں تعینات ایڈمن ڈی ایس پی عابد رضا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے بھاری رشوت لے کر اکرم ولد رفیق راجپوت کے گھر پر قبضہ کرایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مکان کے تمام تر کاغذات میرے پاس موجود ہیں، اکرم علاقے کا بااثر قبضہ گروپ ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے اپیل کی کہ پولیس کے غیر قانونی عمل پر نوٹس لیا جائے جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کی کہ وہ نوٹس لے کر مکان واپس دلائیں۔ واضح رہے کہ 15 اکتوبر کو بھی چھالیہ، کتھا اور تمباکو کے تاجر معین الدین نے سٹی تھانے کی پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ 15 اکتوبر کو علی الصبح تین بجے ہمارے گھر میں پولیس کی وردی میں منہ پر کپڑا باندھے ہوئے افراد دروازے توڑکر داخل ہوئے اور میری اہلیہ کے سر پر بندوق تان کر گھر میں موجود پانچ لاکھ نقدی لاکھوں روپے کے سونے کے زیورات ودیگر سامان لوٹ کر لے گئے۔ یہ کارروائی دیکھنے والے محلے کے لڑکوں نے بتایا کہ دو پولیس موبائل اور دو موٹر سائیکل سوار تیزی سے فقیر کے پڑ سے چھوٹی گھٹکی کی جانب روانہ ہوئے ہیں۔ ان کا پیچھا کیا تو گاڑیاں سٹی تھانے میں داخل ہوئیں، جس کے بعد شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔