کراچی (رپورٹ: محمد انور) ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کے 18 سو کنٹریکٹ ملازمین کو ملازمتوں سے سبکدوش کردیا
گیا جس کی وجہ سے ان ملازمین کے گھروں میں فاقے لگ گئے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ان ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے جدید طریقہ استعمال کیا گیا جس کے تحت کسی بھی ملازم کو کنٹریکٹ ختم ہونے کے بعد انہیں دوبارہ کنٹریکٹ پر نہیں رکھا گیا۔ یکمشت 18 سو افراد کی فراغت کی وجہ سے ایم ڈی اے میں تمام ترقیاتی منصوبوں اور پلاٹوں کی اسکیموں پر کام معطل ہوگیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے نئی تقرریوں کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ڈی اے میں مستقل عملے کی کل تعداد 115 ہے جبکہ خالی اسامیوں کی مجموعی تعداد 1887 ہے۔ ان اسامیوں جو گریڈ ایک تا 19 کی ہیں پر بھرتیوں پر پابندی کی وجہ سے 3 سال قبل حکومت کی اجازت سے کنٹریکٹ اور ایڈیاک بنیادوں پر تقرریاں کی گئی تھیں تاہم اچانک نیب نے ان تقرریوں پر تحقیقات شروع کردی اور ساتھ ہی ایڈہاک اور کنٹریکٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد دوبارہ کنٹریکٹ کرنے سے بھی روک دیا جس پر کسی کنٹریکٹ اور ایڈیاک ملازم کا دوبارہ کنٹریکٹ نہیں کیا گیا۔ اس صورتحال کی وجہ سے ایک طرف تو 18 سو افراد کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑا تو دوسری طرف اتھارٹی میں عملے کی قلت پیدا ہوگئی۔ عملے کی کمی کی وجہ سے حال ہی میں اعلان کی گئی تیسر ٹاؤن اسکیم پر ترقیاتی کام شروع نہ ہوسکے جبکہ عملہ نہ ہونے کی وجہ سے اس اسکیم سمیت دیگر اسکیموں پر دفتری کام بھی رک گیا ہے۔ ایم ڈی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کنٹریکٹ اور ایڈہاک بنیاد پر خدمات انجام دینے والوں کو دوبارہ کنٹریکٹ پر نہیں رکھا گیا یا فوری طور پر نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں تو تمام ترقیاتی اسکیموں پر کام شروع نہیں کیا جاسکے گا جس کے نتیجے میں ان اسکیموں کے پلاٹوں کے الاٹیز شدید ذہنی کوفت کا شکار ہوجائیں گے۔
18 سو ملازمین فارغ