یورپی اراکین پارلیمنٹ کا وفد کشمیر جانے کیلیے بھارت پہنچ گیا

34

سرینگر / نئی دہلی /نیویارک(خبر ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں محاصرے کو85روز مکمل‘ معمولات زندگی مفلوج‘ صورتحال انتہائی ابتر ہوگئی‘ بھارتی فورسز نے کشمیریوں کو چرار شریف میں عرس کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا‘ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی صورتحال پر تشویش‘ یورپی اراکین پارلیمنٹ کا وفد کشمیر جانے کیلیے نئی دہلی پہنچ گیا‘ آج ایک دن کے لیے مقبوضہ وادی جائے گا۔تفصیلات کے  مطابق بھارتی فوجی محاصرے کو مسلسل 85 ہوگئے ‘ جس کے باعث معمولات زندگی مفلوج ہیں‘ جبکہ انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروس معطل ہے۔ لوگ بھارت کی طرف سے حالات معمول کے مطابق دکھانے کی کوششوں کی مزاحمت کررہے ہیں۔ وادی کشمیر میںعملاً غیر اعلانیہ سول نافرمانی ہورہی ہے جس کا مقصد بھارت کی طرف سے 5اگست کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔ادھرقابض انتظامیہ نے صورتحال کے معمول پر آنے کے دعوئوں کی نفی کرتے ہوئے کشمیری عوام کو ضلع بڈگام میںدرگاہ چرارشریف کے عرس کی تقریبا ت اوراس موقع پر رات بھر جاری رہنے والی عبادت میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ لوگوں نے کہاکہ بھارتی پولیس نے انہیں درگاہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور حقوق انسانی کی بدترین صورت حال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی خصوصی نمائندہ آگنس کالمریڈ نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی صورت حال ہم سب کے لئے باعث تشویش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صورت حال اس وقت ایسی ہے کہ اسے ایجنڈا پر رکھنے اور مذمت کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور موثر اقدام کرنے کی پوزیشن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تمام فریقین کو کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزی روکنے کے لئے اپنا اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہئے ۔مزید برآںیورپی یونین کی پارلیمنٹ میں موجود سخت گیر دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے 30 اراکین آج مقبوضہ جموں وکشمیر کا دورہ کریں گے جو 5اگست کے بھارتی حکومت کے یک طرفہ فیصلے کے بعد کسی بھی بین الاقوامی وفد کا پہلا دورہ ہوگا۔دورے کے باعث باعث سفارتی سطح پر شکوک کا اظہار کیا جارہا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں قائم یورپی یونین کے کئی رکن ممالک کے سفارت خانے ایک روز قبل تک اس دورے سے لاعلم تھے۔یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اراکین پارلیمنٹ کا وفد دورہ بھارت سرکاری سطح پر نہیں اور وہ یہاں ایک غیر سرکاری تنظیم کی دعوت پر آئے ہیں۔ بھارت میں موجود عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم ان کی کوئی ملاقات کا انتظام نہیں کررہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وفد میں پولینڈ، فرانس اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے دائیں بازو کے اراکین کی اکثریت ہے اور انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی۔وفد منگل کو مقبوضہ جموں کشمیر جائے گا اور ایک روزہ قیام کے بعد واپس آئے گا جس کے بارے میں بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اراکین کو جموں، کشمیر اور لداخ میں ثقافتی اور مذہبی تنوع سے بہترین آگاہی دینا ہے۔
مقبوضہ کشمیر