ہر صوبے نے کرپشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، چیئرمین نیب

77

سکھر(نمائندہ جسارت)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ہر صوبے نے بڑھ چڑھ کر کرپشن میں حصہ لیا۔جہاں وسائل تھے وہاں کرپشن ہوئی اور جہاں نہیں تھے، وہاں پہلے وسائل پیدا کیے گئے پھر کرپشن کی گئی۔سکھر میں نیب افسران سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے زوال میں کرپشن کا بہت بڑا ہاتھ ہے، کرپشن کینسر کی طرح ہے جس کے خاتمے کے لیے بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب فرائض کی ادائیگی میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرے گا اور ملک کی بہتری کے لیے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنا ہوگا۔انہوں نے پھر دہرایا کہ ’نیب سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتا‘۔چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کو قدم قدم پر احتساب کا سامنا ہوتا ہے۔انہوں نے اقرار کیا کہ دو ریفرنس بہت مضبوط تھے لیکن تفتیشی افسران کی جانب سے دستاویزات میں کمی کی وجہ سے ریفرنس غیر موثر ہوا۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ مجھ پر جو بھی الزام لگایا جائے گا اس پر میں کچھ نہیں کہتا لیکن نیب پر کوئی انگلی اٹھے گی یا الزام لگے گا تو ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے میرے فرائض میں شامل ہے میں اپنے ادارے کا مکمل دفاع کروں گا۔چیئرمین نیب نے بتایا کہ سکھر میں افسران سے متعلق چند شکایات موجود ہیں، میں پہلے خود تفتیش کروں گا اور اگر افسران ملوث ہوئے تو ان کے خلاف انکوائری شروع ہوگی۔ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ جن کی جانب کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا تھا آج وہ جیل میں ہیں۔ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اور لوٹی گئی رقوم کی واپسی اولین ترجیح ہے، نیب نے 23 ماہ میں بدعنوان افراد کے خلاف 600 ریفرنس عدالتوں میں دائر کیے اور 71 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے، نیب احتساب کی سخت پالیسی پر عمل پیرا ہے۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے بے لگام ہونے کا تاثر منفی ہے، کہا جاتا ہے کہ نیب کا احتساب نہیں، کیس کو طول دیا جاتاہے تاہم ریفرنس فائل ہونے کے بعد نیب کا کوئی کردار نہیں رہتا، نیب کو زیرحراست کو 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کرنا ہوتاہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کے جلد ازجلد فیصلے کے لیے کوشاں ہیں، جج صاحبان کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ریفرنس کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے۔چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ جن کی جانب کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا تھا آج وہ جیل میں ہیں۔