آزادی مارچ کے شرکا کااسلام آباد میں 5روز تک قیام متوقع

39

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) جے یو آئی کے آزادی مارچ کے شرکا اسلام آباد میں کم از کم 5روز قیام کرسکتے ہیں، جن کی تعداد 40سے 50ہزار تک متوقع ہے، ان 5دنوں میں مذاکرات اور چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کی تیاری کے نام پر وقت حاصل کیا جاتا رہے گا، جے یو آئی کی قیادت اسلام آباد پہنچ کر ڈی چوک جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کرے گی یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان 5دنوں میں آزادی مارچ کے شرکا اور پولیس کے مابین کشیدگی بھی ہوسکتی ہے، مقامی انتظامیہ اسلام آباد کی سیکورٹی کے لیے پولیس اور اس کی مدد کے لیے دیگر اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔مقامی انتظامیہ اور پولیس سمیت دیگر ضلعی ادارے اپنی معلومات ایک دوسرے کے ساتھ بھی شیئر کر رہے ہیں۔ سیکورٹی کے 3 حصار ہوں گے، سیکورٹی کے پہلے مرحلے پر پولیس، دوسرے پررینجرزاور تیسرے مرحلے میںفوج ہوگی۔ اسلام آباد میں آزادی مارچ کے لیے مقامی انتظامیہ ماضی کے دھرنوں کے بارے میں عدالتی فیصلوں پر اثرار کر رہی ہے اور غالباً اسی تناظر میںاسلام آباد ہائیکورٹ نے دفتری اوقات اور چھوٹی والے دن عدالتی کام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد کے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی ہدایت پر نوٹیفکیشن جاری کیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ دفتری اوقات میں ارجنٹ پٹیشنز کو چیف جسٹس اطہر من اللہ خود دیکھیں گے۔نوٹیفکیشن کے مطابق تمام معاملات کو ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کے اہلکار مناسب حکم کے لیے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے پاس منتقل کریں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق جس کی زندگی کو خطرہ ہوایسا معاملہ چیف جسٹس سماعت ضروری سمجھے۔نوٹیفکیشن میں رجسٹرار آفس کے اہلکاروں کے نمبر بھی دیے ہوئے ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آزادی مارچ کے شرکا نے 31اکتوبر کو اسلام آباد پہنچنا تھا لیکن سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کے باعث سینئر وکلا کی اپیل پر جے یو آئی کی قیادت نے گوجر خان سے تاخیر سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔ اسی وجہ سے 31اکتوبر کا طے شدہ جلسہ بھی اگلے روز تک کے لیے ملتوی کیا گیا اور اب جلسہ آج جمعہ کو ہوگا جس سے کل جماعتی کانفرنس میں شامل جماعتوں کے سربراہ اور دیگر اہم سیاسی شخصیات خطاب کریں گی۔ن کے قائد میاں محمد نوازشریف اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا جو شہباز شریف نے کرایا ،جس میں لیاقت پور کے قریب ہونے والے ٹرین حادثے سے متعلق تبالہ خیال بھی کیا گیا۔معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا حکومت کے ردعمل کا انحصار جے یو آئی کے ایکشن پر ہوگا، فوج کو ضرورت پڑنے پر بلایا جا سکتا ہے، فوج اسٹینڈ بائی پر ہوگی ۔
5 روز تک قیام