کوھاٹ (این این آئی) یونین کونسل ڈھوڈہ شریف کے علاقہ مندہ خیل تک تعلیمی ایمرجنسی نہ پہنچ سکی دوبار صوبائی وزیر اور مشیر رہنے والے ملک امجد آفریدی کے حلقہ نیابت میں بچے اور بچیاں کھلے آسمان تلے پانی اور بیت الخلاء کی سہولیات سے بغیر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور‘ تفصیلات کے مطابق یونین کونسل ڈھوڈہ شریف کے علاقہ مندہ خیل میں 1994 میں زنانہ اور مردانہ پرائمری سکولز تو تعمیر کر لیے گئے مگر 25 سال گزرنے کے بعد بھی ان سکولوں کی حالت بہتر نہ ہو سکی دونوں سکولون میں نہ تو بجلی کی سہولیات میسر ہیں اور نہ پینے کے صاف پنی کی اور نہ ہی بچے بچیوں کے لیے بیت الخلاء کی سہولت سکول کے اندر موجود ہے دوسری جانب کلاس رومز کم ہونے اور اضافی کمروں کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے گرمیوں اور سردیوں میں بچے درخت کی چھائوں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ سردیوں اور خصوصاً بارشوں کے دنوں میں ان بچوں کی چھٹی ہوتی ہے علاقہ کی سماجی شخصیات سعید گل‘ ساجد حیات اور شاکر احمد نے بتایا کہ ان مسائل کے حوالے سے کئی بار ایم این اے‘ ایم پی اے کے پاس جا چکے ہیں صوبائی مشیر تعلیم ضیاء اللہ بنگش کے سامنے بھی فریاد کر چکے ہیں اور وفاقی وزیر سیفران شہریار آفریدی بھی وعدے کر چکے ہیں مگر افسوس کہ آج تک کوئی عملی کام نہ ہو سکا واضح رہے موجودہ حلقہ ملک امجد آفریدی کا ہے جو مسلسل تین بار ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں اور سابقہ ادوار میں صوبائی مشیر اور وزیر بھی رہ چکے ہیں جنہیں علاقے میں سیر سید احمد خان کے نام سے پکارا جاتا ہے مگر افسوس حلقہ 80 کے اس سرسید کی نگاہیں 12 سالوں میں گرلز پرائمری سکولز زنانہ اور مردانہ مندہ خیل پر نہ پڑ سکیں جہاں زیور تعلیم حاصل کرنے والے بچے تمام سہولیات سے محروم ہیں دوسری جانب محکمہ تعلیم کے افسران کی بھی یہ نالائقی ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے سکولوں میں اربوں روپے کی بنیادی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں مگر ضرورت کے مطابق ان سکولوں سے سوتیلی ماں کا سلوک کیا گیا جو کہ لمحہ فکر ہے۔