.بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنا دیا، بابری مسجد کی زمین ہندووں کے حوالے کر دی
بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کو خالی پلاٹ پر تعمیر نہیں کیاگیا تھا ،بابری مسجد کی زمین کے نیچے اسلامی تعمیرات نہیں تھیں، بھارتی سپریم کورٹ نے شیعہ وقف بورڈکی درخواست مسترد کردی۔
بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی اراضی پر مرکزی حکومت کوتین ماہ میں ٹرسٹ قائم کرنے کا حکم دیا، بابری مسجد کی اندرونی،بیرونی اراضی ٹرسٹ کے حوالے کی جائے گی،بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کوایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے گی۔
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سنی وقف بورڈ کو5 ایکڑمتبادل زمین دی جائے۔
سن 1528 میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعویٰ کرتے ہیں کہ اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا۔
برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، اس دوران بابری مسجد کے مسئلے پر ہندو مسلم تنازعات ہوتے رہے اور تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کیلئے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا۔
یاد رہے کہ 6 دسمبر 1992 میں ہندو انتہا پسند پورے بھارت سے ایودھیا میں جمع ہوئے اور ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں سولہویں صدی کی یادگار بابری مسجد کو شہید کر دیا گیا تھا۔
حکومت نے مسلم ہندو فسادات کے باعث مسجد کو متنازع جگہ قرار دیتے ہوئے دروازوں کو تالے لگا دیے، جس کے بعد معاملے کے حل کیلئے کئی مذاکراتی دور ہوئے لیکن آج تک کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔