ملک میں اسلامی نظام کے قیام کیلیے پرامن جدوجہد کی جائے

37

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی )جماعت اسلامی یوتھ پنجاب کے سینئرنائب صدر راناعدنان خان، ضلعی صدر چودھری عمرفاروق گجراورجنرل سیکرٹری راشدمحمود نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بابری مسجد کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف کے چہرے پر ایک بدترین داغ ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کرتار پور راہداری تقریب میں خطاب کے دوران فیصلے کی مذمت نہ کرناحیران کن اور ان کی مودی حکومت سے ہمدردی کا اظہار ہے۔ رہنمائوں نے کہاکہ بھارت کی متعصب حکومت ہندوتوا کے نظریے پر عمل درآمد کرتے ہوئے تمام اقلیتوں کے حقوق غصب کرنا چاہتی ہے۔ راناعدنان نے کہاکہ بابری مسجد صدیوں پہلے سے قائم تھی لیکن تعصب سے اندہے آر ایس ایس ٹولے نے نہ صرف اسے شہید کردیا، بلکہ دیگر سیکڑوںمساجد بھی شہید کردینے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے 3 عشروں کے انتظار کے بعد جاری ہونے والے تباہ کن فیصلے ناپاک ارادوں کی حوصلہ افزائی ہے۔انہوںنے عالمی برادری، امت مسلمہ، انسانی حقو ق اور مذہبی رواداری کا اعلان کرنے والی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اس کھلی بھارتی جارحیت کا فوری نوٹس لیں۔انہوںنے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس ظلم اور بھارتی تعصب کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔انہوںنے کہاکہ حالیہ بھارتی اقدام نے بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں ہی کے لیے نہیں، پوری دنیا میں اقلیتوں کے لیے گھمبیر حالات پیدا کردیے ہیں۔ کرتارپور راہداری تقریب کے موقع پر وزیراعظم کی تقریر مایوس کن تھی۔ انہوںنے کشمیر پرواضح مؤقف نہیں لیا۔ سابق حکمرانوں کی طرح انہوںنے بھی مودی سے دوستی کی بات کی۔ ہمارے حکمرانوں کی انہی پالیسیوں کی وجہ سے مودی نے کشمیر کو ہضم کرلیا اور آج دنیا کے نقشے پر کشمیر کی ریاست کا کوئی وجود نہیں۔ وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان کو علامہ اقبالؒ اور سید مودودیؒ کے نظریہ کے مطابق بنایا جائے ۔عالم اسلام ایک قبرستان کا منظر پیش کررہا ہے جبکہ کشمیرمیںسو روز سے بدترین کرفیو لگا ہوا ہے۔اقوام عالم میں ہر طرف مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے ۔ 57اسلامی ممالک کے سربراہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔راشدمحمود نے کہا کہ یہ بات حیرا ن کن ہے کہ وزیراعظم نے9 نومبر اقبال ڈے کو ہی کرتارپور کے افتتاح کے لیے چنا ہے کیاحکمران دو قومی نظریہ کی تاریخ سے واقف نہیں۔انہوں نے کہا کہ اقبالؒ اور مودودیؒ نے بھی اسلام کے زریں اصولوں پر ریاست کے قیام کا خواب دیکھا تھاعلامہ اقبالؒ نے شاعری اور سید مودودیؒ نے نثر کے ذریعے اپنا پیغام برصغیر کے مسلمانوں تک پہنچایا۔سید مودودیؒ نے بعد میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی تاکہ ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے پرامن جدوجہد کی جائے۔انہوں نے کہ آج بھی جماعت اسلامی اسی پیغام کو آگے لے کربڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبالؒ اور مولانا مودودیؒ کے خیالات کو جدا نہیں کیا جاسکتا۔دونوں نے ان حالات میں مسلمانوں کی رہنمائی کی جب انگریز برصغیر پر قابض تھے ۔