عدالت نے سابق صدر کی ایک اور درخواست مسترد کردی

60

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی علاج کے لیے کراچی منتقلی کی درخواست کردی ہے۔

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کی۔ آصف زرداری زیر علاج ہونے کے باعث پیش نہ کیے جاسکے۔

نیب پر اسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر آصف علی زرداری سے اہل خانہ اور وکلا سے کی ملاقات کے لیے  پانچ دن مقرر کئے ہیں، پمز اسپتال کے مطابق فیملی ارکان تین دن جبکہ وکلادو دن ملاقات کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب فریال تالپور اور آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو ہم درخواست واپس لیتے ہیں۔

سابق صدر آصف علی زرداری  کو کراچی منتقل کرنے کی درخواست پر ان کے  وکیل  لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ آصف زرداری کا بہتر علاج کراچی میں ہی ممکن ہے کیونکہ  پوری میڈیکل ہسٹری کراچی میں موجود ہے۔

لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ ایک مریض کو آج یہ بیرون ملک بھیجنے والے ہیں  جبکہ  زرداری کو اپنا معالج دینے کو تیار نہیں ، ہمیں اپنے ڈاکٹر سے علاج کی اجازت نہیں آصف زرداری نے حکومت سے نا تو پہلے کوئی بھیک مانگی نہ اب مانگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ آصف زرداری کو توڑ دیں گے، آصف زرداری بیرون ملک نہیں جائیں گے اور نہ ہم ایسی درخواست کریں گے۔

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ سابق صدر آصف زرداری کو جیل سے اسپتال پہلے ہی منتقل کیا جا چکا ہے، پمز اسپتال کو سب جیل قرار دیا ہوا ہے، حکومت کے بنائے ہوئے میڈیکل بورڈ کی تجویز پر ہی زرداری اسپتال منتقل ہوئے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ کہ اس عدالت میں کراچی منتقلی کی درخواست نا قابل سماعت ہے، کراچی منتقلی کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، یہ لوگ درخواست سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل یا پھر ایگزیکٹو کو دیں، عدالت اسپتال بھجوا سکتی تھی باقی سہولیات کے لئے حکومت کو ہی درخواست دیں۔

احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری کی کراچی منتقلی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 26 نومبر تک  توسیع کردی اور 26 نومبر کو عدالت میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔