کراچی ( رپورٹ : محمد انور) شدید مالی بحران کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو فوری طور پر 13 کروڑ 65 لاکھ روپے درکار ہیں ، بصورت دیگر ملازمین کی جانب سے جاری یومیہ احتجاج بڑھ سکتا ہے۔ یہ بات میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمن نے صوبائی حکام کو لکھے گئے ایک خط میں کہی۔ مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کے باوجود کے ایم سی
کی گرانٹ میں اضافہ نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے ماہانہ 4کروڑ 20 لاکھ روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اضافی تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کے حاضر سروس ملازمین یومیہ بنیادپر احتجاج کررہے ہیں۔ احتجاج کی وجہ سے معمول کے کام معطل ہیں۔ صوبائی سیکرٹری بلدیات روشن شیخ اور سیکرٹری خزانہ سید حسن نقوی کو لکھے گئے مراسلے میں ایم سی نے کہا کہ حکومت نے مالی سال2019-20ء میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کے باوجود کے ایم سی کی گرانٹ میں اضافہ نہیں کیا جس کی وجہ سے روز بروز صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔ ڈاکٹر سیف الرحمن نے حکومت پر زور دیا ہے کہ اضافہ شدہ تنخواہ کی مد میں جولائی سے نومبر تک کے بقایاجات کی مد میں فوری طور پر 13 کروڑ 65 لاکھ روپے جاری کیے جائیں۔ اس ضمن میں میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمن نے ’’جسارت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کے ایم سی کونسل حکومت کی طرف سے تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کے اعلان پر بلدیہ عظمیٰ ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کی منظوری دے چکی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کراچی میڈیکل ڈینٹل کالج کے لیے ماہانہ 3 کروڑ روپے کے ایم سی مسلسل ادا کررہی ہے لیکن کے ایم ڈی سی کو اب تنخواہوں کی مد میں ماہانہ 4کروڑ 25 لاکھ روپے کی ضرورت ہے جو فی الحال نہیں دیے جاسکتے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کراچی میڈیکل و ڈینٹل کالج کے پروفیسرز سمیت تمام عملے کے لیے حکومت کی جانب سے 9 کروڑ روپے دینے کی خصوصی گرانٹ دینے کا اعلان کیا گیا تھا مگر تاحال وہ گرانٹ بھی نہیں مل سکی۔ خیال رہے کہ میئر وسیم اختر نے گزشتہ ماہ وزیر اعلیٰ کو ایک خط میں بلدیہ عظمیٰ کی مالی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے فوری طور پر 12 کروڑ روپے کی گرانٹ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم اس خط پر وزیر اعلیٰ نے کوئی جواب نہیں دیاجبکہ میئر کراچی بھی خاموش رہے ۔ یادرہے کہ کے ایم سی فائر بریگیڈ کے ملازمین 17 ماہ سے اوور ٹائم نہ ملنے ، کے ایم سی کے 13 ہزار دیگر ملازمین اور کے ایم ڈی سی کا عملہ 4 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے روزانہ احتجاج کررہاہے ۔ پیر کو کے ایم سی سجن یونین نے احتجاجاً بلدیہ عظمیٰ کے مرکزی دفتر پر کچرا ڈال دیا تھا۔
سندھ حکومت