پاکستان میں سرمایہ کاری کی صلاحیت کو استعمال نہیں کیا گیا،علی جہانگیر صدیقی

342

ہانگ کانگ میں قائم ہیوچیسن پورٹس کی جانب سے 240 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہیں

امریکا کے پاکستان کے تعلقات اور سرمایہ کاری کی موجودہ حیثیت کا جائزہ لیا، جیو پولیٹیکل حساسیت کو مزید سمجھنا ہو گا

آکسفورڈ یونیورسٹی نے امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے موضوع پر پاکستانی سفیر برائے سرمایہ کاری علی جہانگیرصدیقی کے ساتھ مباحثہ کا اہتمام کیا۔ سفیر علی جہانگیر صدیقی کے ساتھ ایونٹ کی میزبانی آکسفورڈ ساﺅتھ ایشین سوسائٹی کی جانب سے بین الثقافتی مذاکرہ اور آگاہی کیلئے تیار کی گئی گفتگوکے سلسلہ کا حصہ ہے۔

اس سیریز کے گزشتہ مباحثوں میں جن رہنماﺅں کو مدعو کیا گیا ان میں نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی، پاکستان کے سابق قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجنوعہ اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں۔ طلبائ، پروفیسر اور مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے سفیر علی جہانگیر صدیقی نے حکومت پاکستان میں دو اہم عہدوں پر خدمات انجام دینے کے بارے میں اپنے ذاتی تجربہ اور بصرت کا تبادلہ کیا۔ انہوں نے خاص طور پر غیر مستحکم دور کے دوران امریکہ میں بحیثیت سفیر اپنے کردار پر روشنی ڈالی جس کے بعد صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے بارے میں نئے سال کی ٹویٹ سامنے آئی اور بالآخر سفارتی کوششوں نے بہتر باہمی تعلقات کے دروازے کھولے۔

تقریب کے صدر نے اعتراف کیا کہ خارجہ پالیسی کے متعدد ماہرین نے غیر معمولی قلیل مدت میں اسلام آباد اور ڈی سی کو قریب لانے میں سفیر علی صدیقی کے کردار کو تسلیم کیا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے سفیر کی حیثیت سے اپنے موجودہ کردار کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سفیر علی جہانگیر صدیقی نے عالمی کاروباری برادری میں پاکستان کے بارے میں تاثر کو منظم کرنے کے لئے حکومتی کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی بے پناہ صلاحیت ہے

جسے تاحال استعمال نہیں کیا گیا۔ پاکستان سرمایہ کاری کے مرکز کے طور پر اپنے تشخص کو بہتر بنا رہا ہے اور ترقی پذیر دنیا کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کی جانب دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کرنے میں آسانی کے حوالے سے درجہ بندی میں پاکستان کے 28 سپاٹ آگے بڑھنے کے ساتھ ہانگ کانگ میں قائم ہیوچیسن پورٹس کی جانب سے 240 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سمیت حالیہ ایونٹس حکومت پر سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہیں۔

حکومت پاکستان کی نظر سے جیو پولیٹیکل حساسیت کو مزید سمجھنے کے لئے سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ پروگرام میں سفیر کا شکریہ ادا کیا گیا اور آکسفورڈ ساﺅتھ ایشین سوسائٹی کی جانب سے سرحد پار تفہیم اور ہمدردی پیدا کرنے کے لئے علاقائی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے حوالے سے عزم کے اعادہ کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔