سری نگر(اے پی پی+صباح نیوز) مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر ہونے کے بھارتی حکومتی عہدیداروں اور میڈیا کے دعوئوں کے برعکس آج 110ویں روز بھی علاقے میں بھارتی محاصرہ جاری ہے اور کشمیری سخت مصائب و مشکلات کا شکار ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر ،جموں اور لداخ خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں لوگ غیر قانونی بھارتی قبضے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے مذموم بھارتی اقدام کے خلاف غم و غصے کے اظہار کے لیے سول نافرمانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ، تعلیمی ادارے اور دفاتر ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت بھی کم ہے۔ دکانیں صرف صبح اور شام کے وقت تھوڑی دیرکے لیے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ اشیائے ضروریہ کی خریداری کر سکیں ۔دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوںنے دعویٰ کیا کہ کشمیرمیں حالات واپس معمول پر آگئے ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق امیت شاہ نے بدھ کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راج سبھا میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ کشمیر میں حالات معمول پر آگئے ہیں اور وہ خوش ہیں کہ 5 اگست سے پولیس فائرنگ سے ایک بھی شخص کی جان نہیںگئی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سری نگر میںجاری ایک بیان میں امیت شاہ کے دعوئوں کو سراسر بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجیوںنے اس عرصے کے دوران بھارت مخالف مظاہروں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوںکے دوران 36بے گناہ کشمیریوںکو شہید کیاجبکہ 852افراد شدیدزخمی ہوئے اور کم عمر لڑکوں، سیاست دانوں، حریت رہنمائوں، وکلا ، تاجروں اور سماجی کارکنوں سمیت 15ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔