واشنگٹن/سری نگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد پیش کی گئی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کانگرس کی خاتون رکن راشدہ طالب کی طرف سے پیش کی گئی اس قرارداد میں بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔قرارداد میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیری عوام سے براہ راست مشاورت یا ان کی رضامندی کے بغیر یکطرفہ طور پر جموں و کشمیر کی حیثیت تبدیل کردی ہے، مقبوضہ علاقے میں سخت کرفیو نافذ،اظہار رائے اور نقل وحرکت کی آزادی پر قدغن عاید کردی ہے ۔قرارداد میں کہا گیا امریکا اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کے لیے 5 اگست کے بعد سے ذرائع مواصلات کی معطلی کے باعث مقبوضہ کشمیرمیں اپنے اہلخانہ سے رابطہ ممکن نہیں رہاجبکہ میڈیا اور انسانی حقوق کے مبصرین کی رپورٹوںکے مطابق مواصلاتی ذرائع کی بندش کے باعث مقبوضہ علاقے میں لوگوںکو زندگی بچانے والی ادویات کی شدید قلت کا سامنا کرناپڑا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر کی حیثیت میںکسی قسم کی تبدیلی کشمیریوںکے ساتھ مشاورت کی ذریعے ہونی چاہیے جو اپنے مستقبل کے تعین میں مرکزی کردار ادا کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ دوسری جانب مقبوضہ وادی میں مسلسل 110ویں رو ز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے۔ قابض انتظامیہ نے جمعہ کو بھی لوگوںکو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور وادی کشمیر کی دیگرکئی بڑی مساجد میں نما ز جمعہ ادا نہیں کرنے دی۔ سرینگر ، بڈگام ، گاندر بل ، اسلام آباد ، پلوامہ ، کولگام ، شوپیاں ،بانڈی پورہ ، بارہمولہ ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں نما ز جمعہ کے بعد زبردست مظاہرے کیے۔ بھارتی فورسز نے مختلف مقامات پر مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔