اسیر حریت رہنماؤں کی رہائی مقبوضہ کشمیر کے نئے سیاسی نظام میں شمولیت سے مشروط

174

سرینگر/واشنگٹن(صباح نیوز)پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی مفتی کہا کہ مودی سرکار کی جانب سے انہیں پیغام دیا گیاہے کہ آزادی پسند رہنمائوں کی رہائی جموں و کشمیر میں نئے سیاسی نظام میں شمولیت پر رضا مندی سے مشروط ہے ،َمقبوضہ وادی میں مسلسل 112ویں روز بھی فوجی محاصرہ اور دیگر پابندیاں بدستور جاری ہیں، جموں میں کانگریس کا احتجاجی مظاہرہ، کشمیر کی پرانی حیثیت بحالی کا مطالبہ ۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سب جیل قرار دیے جانے والے ایم ایل اے ہوسٹل سرینگر میں نظربند سیاستدانوں کے رشتے داروں کی جامہ تلاشی لینے پر احتجاج کیا ہے۔ پی ڈی پی کی صدر اور سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے جامہ تلاشی کے بارے میں ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدانوں کے ساتھ سخت گیر مجرموں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ انہو ںنے کہاکہ انہیں پیغام دیا گیاہے کہ اسیر رہنمائوںکی رہائی جموںوکشمیر میں نئے سیاسی نظام میں شمولیت پر رضامندی سے مشروط ہے۔دوسری جانب مقبوضہ وادی مسلسل 112ویں روز بھی فوجی محاصرہ اور دیگر پابندیاں جاری اور انٹرنیٹ معطل ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق وادی کشمیرباالخصوص تاریخی جامع مسجد سرینگر کے علاقے میں 4اگست سے دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاںعاید ہیں۔ سرینگر کے اہم تجارتی مراکز لالچوک ، سول لائنز، بٹہ مالو ، ڈائون ٹائون اور دیگر علاقوں میں دکانیں اورکاروباری مراکز بند ہیںجبکہ انٹرنیٹ پر بدستور پابندی عاید ہے ۔ دریں اثنابھارتی پولیس نے سرینگر میں سب جیل قرار دیے جانے والے ایم ایل اے ہوسٹل میں چھاپا مارا جہاں33سیاسی قیدیوں کو نظربند رکھاگیا ہے۔ 11موبائل فونز برآمد کرنے کا دعویٰ کیاہے۔ ادھر امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شیرمین نے مقبوضہ کشمیر کے دورے کے لیے صدر ٹرمپ سے مدد مانگ لی ہے۔خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی برائے ایشیا کے سربراہ بریڈ شیرمین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت کے لیے بھارت پر زور ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق شدید تشویش لاحق ہے، بھارتی لاک ڈان کے باعث کشمیر سے قابل اعتماد معلومات موصول نہیں ہو رہیں۔رکن کانگریس نے اسسٹنٹ سیکرٹری ایلس ویلز سے سوال پوچھا کہ کیا 5 اگست 2019ء کے بعد امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت ملی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ 5اگست 2019 ء سے لے کر اب تک امریکا سرکاری طور پر کتنی مرتبہ امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروانے کی اجازت طلب کرچکا ہے۔