مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے 114دن،عالمی ضمیر ابھی تک نہیں جاگا،ڈاکٹرخالد محمود

55

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو 114 دن بیت چکے مگر عالمی ضمیر ابھی تک بیدار نہیں ہوسکا، سوا کروڑ کشمیری کھلی جیل میں بند، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود عالمی ادارے کرفیو ختم نہیں کروا سکے، جو مسلم دشمنی کا ثبوت ہے، کشمیریوں کو مسلمان ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔ مسلم ممالک کے حکمران بے حسی چھوڑ کر اپنے بھائیوں کی رہائی کے لیے سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت سے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔ مسلسل کرفیو کی وجہ سے ادویات، بچوں کا دودھ، اجناس ختم، باغات اور فصلیں مکمل تباہ ہوچکیں، کشمیریوں کو معاشی نقصان پہنچایا جارہا ہے، جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ بھارت کے تمام تر جبر کے باوجود کشمیری استقامت کا پہاڑ ثابت ہوئے۔ آزادی یا شہادت سے کم کوئی حل قبول نہیں کریں گے۔ کشمیری امت مسلمہ کا حصہ ہیں، مسلم ممالک کے حکمران بے حسی چھوڑ کر آگے بڑھیں اور اپنے بھائیوں کی مدد کریں۔ جماعت اسلامی 22 دسمبر کو اسلام آباد میں عظیم الشان کشمیر بچائو مارچ کرے گی، جس میں ہزاروں کشمیری شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام محمد صفی کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ کشمیری نہ پہلے جھکے تھے نہ اب جھکیں گے 100 سال کے بزرگ سے لے کر 5 سال کے بچے کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہے، پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ اللہ اور ہم کیا چاہتے آزادی وہ بھارت کے ساتھ کسی بھی صورت میں نہیں رہنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ قائدین حریت کی استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں، جو بھارت کے تمام تر مظالم کے باوجود ڈٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں کو باہمی اختلافات بھلا کر کشمیر کی آزادی کے لیے یک جان اور یک زبان ہو کر روڈ میپ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری کسی ضرب تقسیم کے فارمولے کو نہیں مانتے۔