مظفرآباد (صباح نیوز)آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے آزادکشمیر کو چھیننے اور پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ نیز وہ اب ہندوتوا کارڈ استعمال کرتے ہوئے پرتشدد مذہبی انتہا پسندی پر مبنی فسطائیت کی پالیسی پر گامزن ہے جبکہ وزیر اعظم راجا محمد فاروق حیدرخان نے کہا کہ کشمیر کا سلگتا ہوا مسئلہ علاقائی امن کے لیے شدید خطرہ ہے ، کشمیری بھی انسان ہیں ان کے بھی حقوق ہیں،ہر کشمیری اپنی آخری سانس تک اپنے حق خودارادیت کے لیے لڑے گا۔ان خیالات کا اظہارانٹرنیشنل کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ سیمینار انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس )اور پالیسی ریسرچ فورم کے باہمی اشتراک سے ایوان صدر مظفرآباد میں منعقد کیا گیا تھا۔صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کا بحران انتہائی سنگین اور مایوس کن شکل اختیار کر چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 05اگست کو ایک بار پھر بھارت نے ایک طرح سے جموں وکشمیر پر دوبارہ حملہ کیا اور اس پر قبضہ کر کے اسے دو حصوں میں تقسیم کیا اور اب اسے کالونی بنائے جانے کے اقدامات کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک منظم طریقے سے جموں وکشمیر کے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ خاموش تماشائی بن کر کشمیریوں کا قتل عام کو دیکھتے رہے گی۔ وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر راجا محمد فاروق حیدرخان نے کہا کہ کشمیر کا سلگتا ہو مسئلہ علاقائی امن کے لیے شدید خطرہ ہے ۔ کشمیری بھی انسان ہیں ان کے بھی حقوق ہیں۔ہر کشمیری اپنی آخری سانس تک اپنے حق خودارادیت کے لیے لڑے گا۔پاکستان چھوٹا نہیں 21 کروڑ کا ملک ہے اس کو کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا ،ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، امن کے علاوہ بھی دوسرا آپشن ہے۔مودی کشمیریوں کی شناخت چھیننا چاہتا ہے، کانگرس اور بی جے پی میں کوئی فرق نہیں ۔ہمیں کشمیر کی وجہ سے عزت ملی ہے ورنہ آبادی اور رقبہ پاکستان کے کئی اضلاع سے کم ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو ثالثی کے جال میں پھنسایا۔بھارت یاسین ملک کو پھانسی دینا چاہتا ہے مقبول بٹ کو پھانسی دی گئی مگر وہ آج بھی کشمیریوں کے ہیرو ہیں ۔آزادکشمیر کی کسی جیل میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ۔کشمیری اپنی آخری سانس تک لڑتے رہیں گے۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مسئلہ نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے عوام اس مسئلہ کے بنیادی فریق ہیں جبکہ اقوام متحدہ بھی اس مسئلے میں فریق ہے ۔