کوالالمپور/سری نگر(اے پی پی) ملائیشیا کی مشاورتی کونسل برائے اسلامی تنظیم کے صدرعظمی عبدالحامد نے مقبوضہ کشمیرمیں اسرائیلی طرز پر ہندوبستیاں آباد کرنے کے بھارتی حکومت کے عزائم کے بارے میں نیویارک میں بھارتی قونصل جنرل سندیپ چکراورتی کے بیان کی شدید مذمت کی ہے اور عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عظمی عبدالحامدنے کوالالمپور میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی قونصل جنرل کایہ بیان جموںوکشمیر میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے ایک غیر قانونی اقدام سے کم نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ سفارتکار کا جارحانہ اور انتہا پسندانہ نظریہ تنازع کشمیر کے حل کی کوششوں میںہرگز مددگارثابت نہیں ہوگا بلکہ اس سے مزید کشیدگی بڑھے گی ۔ عظمی عبدالحامدنے اسلامی تعاون تنظیم اور عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی کو اس بیان پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے، نہیںتو بھارت کی فسطائی حکومت کے ذریعے ایک اور مسلم علاقے کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیا جائے گا۔انہوں نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کی سنگین صورتحال اور بھارتی حکام کے اشتعال انگیز مؤقف کے سدباب کیلئے اقدامات کرے ۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کو مسلسل117 ویں روز بھی بھارت کے سخت فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوںمیںنظام زندگی بری طرح مفلوج رہا ۔وادی کشمیرمیں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے خلاف کشمیری عوام سول نافرمانی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔زیادہ تر دکانیں اورتجارتی مراکزبند ہیں جبکہ اسکولو ں اور دفاتر میں حاضری کم ہے۔ روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دکانیں صرف صبح اور شام کے وقت کچھ گھنٹوں کے لیے ہی کھولی جاتی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ بڑی حد تک سڑکوں پر معطل ہے۔ قابض انتظامیہ کی طرف سے لوگوں کو نماز جمعہ کے بعد بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کے لیے سرینگر اور دیگر علاقوں میں سخت پابندیاں دوبارہ نافذ کی گئیں۔ 5اگست سے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور مقبوضہ علاقے کی دیگر بڑی مساجد میں کشمیری مسلمانوںکو نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی ہے۔