حیدر آباد،اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر،نمائندگان جسارت)طلبہ یونین کی بحالی کے لیے حیدر آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں طلبہ سڑکوں پر نکل آئے۔حیدرا ٓباد میں اسٹوڈینٹس ایکشن کمیٹی کے تحت ریلی نکالی گئی جس میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر طلبہ کی جانب سے دھرنا بھی دیا گیا اور تعلیمی اداروں میں یونین کی بحالی کے لیے پرزور نعرے بھی لگائے گئے۔لاہور میں ناصر باغ مال روڈ پر مختلف طلبہ تنظیموں کی جانب سے ریلی نکالی گئی جس میں طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔طلبہ نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے جبکہ طلبہ و طالبات نے یونین کی بحالی کے حق میں نعرے بھی لگائے۔کراچی میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ نے ریگل چوک سے پریس کلب تک پیدل مارچ کیا اور ڈھول کی تھاپ پر طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے یونین کی بحالی کے لیے نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ طالبات نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔کوئٹہ میں بھی بلوچستان یونیورسٹی سمیت مختلف جامعات میں طلبہ تنظیموں پرپابندی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔خیال رہے کہ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھی طلبہ یونین کی بحالی کی حمایت کرچکے ہیں۔وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ وہ یونینز پر پابندی کو جمہوریت کے منافی سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یونینز پر پابندی کا مطلب مستقبل کی سیاست محدود کرنا ہے۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ اسٹوڈنٹ یونین پر پابندی لگائی گئی لیکن طلبہ نسلی اور فرقہ وارانہ گروہوں میں تقسیم ہو گئے۔خیبرپختونخواہ کے وزیر اطلاعت شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ وہ یونین کی بحالی کی حمایت کرتے ہیں، تاہم ماضی میں طلبہ یونین سے کئی غلطیاں بھی ہوئیں ہیں جن کو درست کیا جاسکتا ہے۔ادھر بلاول زرداری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ طلبا یونینز کی حمایت کی تاہم بے نظیر بھٹو کا اقدام واپس لیا گیا جس کا مقصد سوسائٹی کو سیاست سے دور کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ یونینز کی بحالی کیلیے طلبا آج یکجہتی مارچ کررہے ہیںجس کا مقصد تعلیم کا حق اور جامعات کو نجکاری سے روکنا ہے۔بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ انسداد جنسی ہراسگی قانون کا نفاذ، یونیورسٹیوں کو تخریب کاری سے بچانا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان میں 35 سال سے طلبہ یونینز پر پابندی عائد ہے اور یہ 80 کی دہائی میں جنرل ضیاء الحق کے دور میں لگائی گئی۔سابق صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار کے بعد 2008 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں طلبہ یونینز کی بحالی کا اعلان کیا لیکن اس پر کوئی عمل نہ کیا گیا۔23 اگست 2017 کو سینیٹ نے متفقہ قرار داد پاس کی کہ یونینز کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں لیکن قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ہونے کے باعث اسے اسمبلی سے پاس نہیں کرواسکی تاہم 35 برس سے طلبہ تنظمیں یونینز بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔