سری نگر(خبر ایجنسیاں) بھارتی جبر اور بدترین کرفیو کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں زبردست بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے،فورسز سے جھڑپوں میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ مظاہرے سری نگر، بڈگام، گاندبل، اسلام آباد، پلوامہ، کولگام، شوپیاں، باندیپورہ، بارہ مولہ، کپواڑہ اور مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں کیے گئے۔مظاہرین کشمیر کی آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے لگا رہے تھے۔بھارتی فورسز نے اپنی سفاکانہ روایات برقرار رکھتے ہوئے ان نہتے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے رحمانہ استعمال کیا جس سے کئی مقامات پر مظاہرین شدید زخمی ہوئے۔دوسری جانب مقبوضہ وادی میں 118ویں روز بھی بھارت کے سخت فوجی محاصرے اور پری پیڈ موبائل فون ،انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں معمولات زندگی بری طر ح سے مفلوج ہیں۔ دریں اثنا بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران سرینگر، گاندر بل ، بارہمولہ ، پلوامہ اور کولگام اضلاع سے28 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔دوسری جانب کئی حریت رہنمائوں کو 1998ء میں سرینگر میں مظاہروں کا انعقاد کرانے کے سلسلے میں قائم مقدمے میں عدالت میں طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے۔ حریت رہنما جاوید احمد میر نے حریت رہنمائوں کو نوٹسز جاری کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو بتایا کہ ان کے علاو ہ جن دیگر رہنمائوںکو عدالت میں پیش ہونے کو کہا گیا ہے ان میں سید علی گیلانی ، محمد یاسین ملک، پروفیسر عبدالغنی بٹ، شیخ علی محمد ، ڈاکٹر غلام محمد حبی ، شاہد الاسلام ، شیخ خالد، شیخ اسلم، وجاہت بشیر قریشی ، محمد صدیق شاہ ، فاروق احمد سوداگراور غلام نبی کشمیری شا مل ہیں۔ جاوید احمد میر نے مزید کہا کہ جن رہنمائوںکو عدالت میں طلب کیا گیا ہے ان میں سے بیشتر جیلوں اور گھروں میں نظر بند ہیں۔ادھرقابض انتظامیہ نے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے جموں سے سرینگر کی طرف 11 سیاسی وسماجی تنظیموں کے یکجہتی کشمیر مارچ کو رام بن میں زبردستی روک دیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس رپورٹ کے مطابق مارچ میں ان تنظیموں کے 30ارکان شامل تھے اور یہ گزشتہ منگل کو جموں سے شروع ہوا تھا اوراسے کل سرینگر میں اختتام پذیر ہونا تھا لیکن جب یہ مارچ رام بن پہنچا تو بھارتی پولیس نے شرکاکو آگے جانے سے روک دیا۔ مارچ کا مقصد کشمیر ی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا اور جموںوکشمیر کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کے نریندر مودی حکومت کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرنا تھا۔مزید برآں مودی سرکارمقبوضہ کشمیر میں ملیشیا ، ترکی، ایران اور پاکستانی نشریات پر مکمل طور پابندی عاید کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے مرکزی اطلاعات و نشریات کی وزارات کی جانب سے کیبل آپریٹرز کو سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ان ممالک کی نشریات کو فوری طور بند کر دیں۔
بھارتی جبر