سرینگر(اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کاررائیوں میںگزشتہ ماہ نومبر میں 7کشمیریوں کو شہید کردیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی جانبسے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق اس عرصے کے دوران بھارتی فورسزنے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کرکے 82افراد کو شدید زخمی کردیا۔بھارتی فورسز نے کم از کم65شہریوںکو گرفتارکیا جن میں زیادہ ترنوجوان اورسیاسی کارکن شامل ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے محاصرے اور تلاشی کی کاررائیوں کے دوران 3 مکانوں کو تباہ کردیا۔قابض حکام نے 5اگست سے لوگوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ دریں اثنا فوجی محاصرے اور لاک ڈائون کی وجہ سے مسلسل 119ویں روز بھی کشمیر ی عوام کے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے۔ انٹرنیٹ، پری پیڈ موبائل فون اور ایس ایم ایس سروسز کی مسلسل معطلی کی وجہ سے کشمیری عالمی شہرت کے حامل ادارں میں اپنی نوکریاں چھوڑنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر پابندی کے باعث کشمیری بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت نہیں کرسکتے اور عالمی شہرت کے حامل اداروں کی پیش کردہ فیلو شپس کے لیے درخواست دینے سے بھی قاصر ہیں۔ سرینگر میں ایک عدالت نے21سال پہلے 1998ء میں سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کا اہتمام کرنے پر درج کییگئے جھوٹے مقدمے میںپروفیسر عبدالغنی بٹ، جاوید احمد میر اوردیگر حریت رہنمائوں کوضمانت دی ہے۔سید علی گیلانی اور محمدیاسین ملک پہلے ہی نظربند ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔ ادھر بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کالجز اوریونیورسٹیاں انہیں تاخیر سے آنے پرجرمانہ اورہراساں کررہی ہیں۔ طلبہ نے کہاکہ وہ 5اگست کو بھارتی حکومت کی طر ف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد علاقے میں نافذ کئے گئے کرفیو اورلاک ڈائون میں گھروں سے کیسے نکل سکتے تھے؟
مقبوضہ کشمیر