سیاسی ڈینگی!

161

سیانوں نے کہا تھا کہ شیر سے پنجہ آزمائی اور تلوار پر مکا مارنا غیر دانش مندانہ فعل ہے۔ اس عمل سے دور رہنا ہی بہتر ہے مگر جو ذہانت کی بدہضمی اور دانش مند ہونے کے زعم میں مبتلا ہو وہ شیر سے پنجہ آزمائی کو طاقت آزمائی کا ذریعہ سمجھتا ہے مگر اپنے قول و فعل کو کوئی اہمیت نہ دیتا ہو وہ دنیا کا ناکام ترین شخص ہوتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان ایک جہاں دیدہ شخص ہیں مگر ان کے مشیروں اور وزیروں نے ان کے دیدے کا پانی ہی مار دیا ہے۔ پہلے شیر سے پنجہ آزمائی کی مگر گلاس توڑنے کے سوا کچھ نہ کرسکے، پھر تلوار پر مکا مار بیٹھے یوں بیٹھے بٹھائے ایک ایسی مصیبت میں پھنس گئے ہیں جو دلدل کی طرح انہیں نگل رہی ہے۔ ڈینگی بخار کی طرح ان کی قوت مدافعت کو روز بروز کم کررہی ہے جوں جوں ان کی سیاست کے سفید خلیے کم ہوں گے سیاسی ڈینگی کے وار سے بچنا مشکل سے مشکل تر ہوجائے گا۔
تحریک انصاف کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ حکومت گرانا مولانا کے بس کی بات نہیں، عمران خان کہتے ہیں کہ وہ منتخب وزیراعظم ہیں، استعفا دے کر قوم کے ووٹ کی تذلیل نہیں کرسکتے۔ خان صاحب قوم نے حالات کو بہتر بنانے اور زندہ رہنے کی سہولتوں کے حصول کے لیے آپ کو ووٹ دیا تھا مگر آپ کے جذبہ انتقام نے قوم کی زندگی بدتر کردی ہے، اب لوگ میاں نواز شریف کو اپنا ہمدرد اور خیر خواہ کہنے لگے ہیں۔ کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن وطن عزیز کی سیاست کو بہت عزیز ہیں، دست بستہ ان کے حضور کھڑی رہتی ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا بہت احترام کرتا مگر یہ کہتے ہوئے کوئی ملال نہیں کہ وہ ہمیشہ وکٹ کے دونوں جانب کھیلتے ہیں۔ شیخ جی زیادہ رنز بنانے کے لیے وکٹ کے دونوں طرف کھیلنا پڑتا ہے۔ مولانا کا ارشاد گرامی ہے کہ وہ حکومت گرانا نہیں چاہتے، عمران خان حکمرانی کے اہل نہیں، انہیں مستعفی ہوجانا چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان چین اور ملائیشیا کو مثالیہ قرار دیتے ہیں مگر یہ بھول جاتے ہیں کہ وہاں نیب نام کی کوئی چیز نہیں۔
کاش وزیراعظم عمران خان اس حقیقت کا ادراک کرسکتے کہ قوم کا مسئلہ کرپشن نہیں، کیوں کہ ملک کرپشن سے نہیں حکمرانوں کی نااہلیت سے تباہ ہوتے ہیں۔ قوم کا اصل مسئلہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے، عمران خان صاحب کی حکومت نے قوم کو بے روزگاری اور مہنگائی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ قوم کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ عالمی بینک پاکستان کی معیشت کے بارے میں کیا کہتا ہے، قوم کو صرف اور صرف اپنی معاشی حالت سے دلچسپی ہوتی ہے اور جب یہ دلچسپی دل شکنی میں بدلتی ہے تو وہ سڑکوں پر نکل آتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے حامی اور طرف دار کہتے ہیں کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں سو، عمران خان کو خراش بھی نہیں لگ سکتی۔ بجا فرماتے ہیں مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ فوج کو کب تک قوم کے زخمی کندھے دکھائی نہیں دیں گے۔ شیخ رشید کہتے ہیں کہ جب مولوی سڑکوں پر آتے ہیں فوج بیرکوں سے نکل کر ایوان اقتدار میں گھس جاتی ہے۔ شیخ جی گھبرائیے مت مارشل لا نہیں لگتا، فوج سیاست دیدہ ہوچکی ہے اب سیاست دانوں کی جہاں دیدگی بے اثر رہے گی، لگام جس کے ہاتھ میں ہو وہی شہسوار ہوتا ہے۔