بھارت نے بابری مسجد کے یوم شہادت پر احتجاج پر پابندی لگادی

50

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) تاریخی بابری مسجد کی شہادت کے 28 سال مکمل ہو گئے‘ بھارت سرکار نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں بابری مسجد کی شہادت کے 28 ویں سال پر کسی بھی قسم کے احتجاج‘ مظاہرے اور جلسے ‘جلوس پر پابندی لگا دی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بابری مسجد کے یوم شہادت 6 دسمبر کے موقع پر ریاست میں امن وامان کے قیام کے لیے پولیس افسران کو سخت سیکورٹی انتظامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ واضح لفظوں میں ریاستی پولیس افسران سے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی ریاست مقبوضہ کشمیر کے تمام اضلاع کے پولیس افسران سے کہا گیا کہ اس دن کوئی بھی ایسا پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہ دیں جس سے ریاست میں لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہو، کچھ تنظیموں کی جانب سے 6 دسمبر 1992ء کو بابری مسجد کی شہادت کی 28 ویں برسی کے موقع پر ’’یوم سیاہ‘‘ منانے کے اعلان کے تناظر میں احکامات جاری کردیے ہیں۔ ان احکامات کے مطابق جلسے جلوس، احتجاجی جلسے اور موٹرسائیکل ریلیاں ممنوع ہیں۔ کسی بھی طرح کے نعرے لگانے اور احتجاج درج کرنے پر پابندی ہے یہ احکامات 5 دسمبر شام 6 بجے سے لاگو ہوں گے اور 6 دسمبر شام 6 بجے تک رہیں گے۔ علاوہ ازیں بھارتی حکومت کے اقدامات سے کشمیری عوام واٹس ایپ گروپوں سے بڑے پیمانے پر غائب ہونا شروع ہوگئے ہیں، 4 مہینے ہوچکے ہیں جب ہندوستان کی حکومت نے کشمیر کی انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی۔ بھارت نے متنازع شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) کی بھی منظوری دے دی ہے اس بل کا مقصد شہریت ایکٹ 1955 میں ترمیم کرنا ہے۔دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد تقریبا 5 ہزارافراد کو گرفتار کیا گیا ہے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً30 لیڈر اس وقت ایم ایل اے ہوسٹل میں قید ہیں اور تقریباً 2 درجن لیڈراپنے ہی گھروں میں نظر بند ہیں۔ اب تک مجموعی طور پر 5259 بنکر مکمل ہوچکے ہیں جن میں 4786 انفرادی بنکر اور 473 کمیونٹی بنکر شامل ہیں۔ بتایا گیا کہ ضلع سمبا میں 1164 ، ضلع جموں میں 908 ، ضلع کٹھوعہ میں 1168 ، ضلع راجوری میں 1622 اور ضلع پونچھ میں 397 بنکر مکمل کیے گئے ہیں جن میں کمیونٹی اور انفرادی بنکر شامل ہیں ۔
بابری مسجد