سری نگر ، نئی دہلی ، ممبئی ، بنکاک (اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں جمعرات کو مسلسل 123 ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ اوردیگر پابندیا ںجاری رہنے کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں اور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں خوف ودہشت کا ماحول بدستور قائم ہے اور لوگوں میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد کی تعیناتی کے علاوہ دفعہ 144 کے تحت پابندیاں نافذ ہیں،خاص طور پر وادی کشمیر کے 8 لاکھ سے زیادہ لوگوںکو مسلسل لاک ڈائون کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے،مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ ، پری پیڈ موبائل فون اور ایس ایم ایس سروسز مسلسل معطل ہیں،جس کی وجہ سے لوگوں کا نہ صرف اپنے گردونواح بلکہ دنیا بھرسے رابطہ منقطع ہوگیا ہے،وادی کشمیر میں لوگ سول نافرمانی کی تحریک کے تحت بھارت کے کشمیر مخالف اقدامات کے خلاف ناراضگی اور مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں،اس دوران لوگ اپنے کاروبار بند رکھتے ہیں اور اسکولوں اور دفاتر سے دور رہتے ہیں،صبح اور شام میں صرف چند گھنٹے کے لیے ہی دکانیں کھلتی ہیں،پبلک ٹرانسپورٹ بھی بڑی حد تک معطل ہے۔علاوہ ازیںبھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے مقبوضہ کشمیر میں رواں برس 4 اگست سے 5ہزار 161کشمیر ی گرفتار کرلیے ہیں۔بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ جے کشن ریڈی نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار کیے جانے والوں میں سیاسی رہنما ، کارکن اور دیگر لوگ شامل ہیں، اس وقت اترپردیش کی جیلوں میں 234جبکہ ہریانہ کی جیلوں میں 27 کشمیری زیر حراست ہیں جبکہ جموں وکشمیر کی جیلوں میں کل 3ہزار 248کشمیری نظر بند ہیں۔دوسری جانب سوئیڈن کے شاہ کارل گوستاف نے بھارت کے دورے کے دوران ممبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کا ملک گزشتہ کئی برس سے مقبوضہ کشمیر میں ایک مبصر کی حیثیت سے کام کررہا ہے اوریہ سلسلہ جاری رہے گا۔ادھر سول سوسائٹی کی تنظیموں کے عالمی اتحاد سِیوکس مانیٹر نے شہری آزادیوںسے متعلق درجہ بندی میںبھارت کی پوزیشن میں تنزلی کر دی ہے۔ سِیوکس مانیٹر نے ’’عوام کی طاقت پر حملہ ‘‘کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے علمبرداروںکے خلاف کریک ڈائون، صحافیوںاور سول سوسائٹی کے گروپوں پر حملوں اور مقبوضہ کشمیر میں مسلسل لاک ڈاؤن پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
مقبوضہ کشمیر