تانیہ ایدروس کون ہیں؟

1468

تانیہ ایدروس (TANIA AIDRUS) سنگاپور سے پاکستان پہنچیں، اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں ہونے والی تقریب میں نمودار ہوئیں اور حکمرانوں، ان کی رعایا، دانشوروں اور بے لگام سوشل میڈیا کے اذہان پر چھا گئیں۔ جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں منعقد کی جانے والی تقریب میں تانیہ ایدروس کو متعارف کرایا گیا۔ ان کے تعارف سے زیادہ خود نمائی خود تانیہ نے کی لیکن صرف اتنا ہی بتا سکیں کہ وہ گوگل کی جاب چھوڑ کر پاکستان واپس آگئیں۔ تانیہ شاید یہ نہیں جانتی کہ پاکستانیوں کے ذہن گوگل کی رفتار سے کہیں زیادہ تیز چلتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سب ہی یہ سوچنے لگے کہ یہ کون بے وقوف یا انتہائی چالاک ہے، جو گوگل کی شاندار ملازمت کو خیر باد کہہ کر پاکستان کے حکمرانوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے کہنے پر یہاں پہنچ گئیں۔ تانیہ ایدروس گوگل میں چیف آف اسٹاف و ہیڈ آف اسٹرٹیجک انیشیٹو تھیں۔ وہ اس سے قبل امریکا بعدازاں سنگارپور میں گوگل کی ذمے داریاں ادا کررہی تھیں۔ ان کے دستیاب کوائف کے مطابق انہوں نے برانڈیز یونیورسٹی سے ایم ایس سی اور ایم بی اے کیا تھا۔ گوگل کو انہوں نے کب جوائن کیا، کیوں منسلک ہوئی، کس حیثیت سے ان کا پہلا تقرر کیا گیا، پاکستان سے کس سال امریکا گئی تھیں، پاکستانی ہیں تو وہ یہاں کس شہر، کس علاقے میں رہائش پزیر رہیں، کس اسکول اور کالج سے انہوں نے کیا تعلیم حاصل کی، ان کے والدین اور خاندان کا کس مذہب سے تعلق ہے۔ وہ امریکا کس کے ساتھ کیوں اور کب گئیں تھیں، یہ سب وہ سوالات ہیں جن کے جوابات پوری قوم کو مطلوب ہیں۔ اس لیے کہ ہم کسی ایرے غیرے کو اپنے ملک کے حساس نظام کا کس طرح ذمے دار بناسکتے ہیں۔
یہ بات درست ہے کہ ملک کے نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا وقت کی ضرورت ہے لیکن کسی غیر معروف شخصیت کو ہم کس طرح بغیر کسی قواعد و ضوابط کے اپنے سسٹم میں شامل کرسکتے ہیں۔ تانیہ ایدروس نے اپنے سحر انگیز لہجے اور الفاظ میں کہا کہ وہ پاکستان میں موجود نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی کے نظام کو بھی ضرورت کے تحت بہتر بنائیں گی۔ تانیہ کا کہنا تھا کہ ہم کو روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے کو روٹی کپڑا مکان اور انٹرنیٹ میں تبدیل کرنا ہوگا۔ سب ہی اس بات سے واقف ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی وقت کی ضرورت ہے اس ٹیکنالوجی کا پل ’’انٹرنیٹ‘‘ ہے۔ ملک میں سات کروڑ افراد انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں۔ 2018 میں جاری کیے گئے انٹرنیٹ یوسیج براڈ بینڈ اور ٹیلی کمیونیکیشن رپورٹ کے مطابق دسمبر 2017 تک ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی کل تعداد 4 کروڑ 46 لاکھ 60 لاکھ 80 ہزار تھی۔ جبکہ تانیہ کا کہنا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی کل تعداد 7 کروڑ ہے۔ یہ بات مشکل سے ہضم ہورہی ہے کہ دو سال میں اس تعداد میں ڈھائی تا تین کروڑ کا کس طرح اضافہ ہوا؟
بہرحال تانیہ ایدروس کا کہنا ہے کہ ان سے عمران خان کے قریبی دوست و ذاتی مشیر جہانگیر ترین نے رابطہ کیا تھا پھر آئی ٹی منسٹر اور بعدازاں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی جنہوں نے حکومت کے ڈیجیٹلائزشن کے منصوبے سے آگاہ کیا انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ گبھرانا نہیں، یہاں مسائل زیادہ ہیں۔ گو کہ تانیہ ایدروس کی آمد خالصتاً وزیراعظم عمران خان اور ان کی ذاتی ٹیم کی کوشش کے باعث بن سکی۔
جسارت میں ہفتے کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے گزشتہ جمعرات سے ذرائع ابلاغ کے ذریعے اچانک وارد ہونے والی تانیہ ایدروس کو اگرچہ وزیراعظم عمران خان نے غیر شفاف طریقے سے اپنے ٹیم کا حصہ بنالیا اور انہیں ملک کے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے نظام کو حوالے کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے تاہم یہ بات ملک کے تمام حلقوں کے ساتھ کابینہ اور اعلیٰ بیورو کریسی میں دبے اور کھلے
الفاظ میں بازگشت کررہی ہے کہ ’’یہ تانیہ ایدروس کون ہیں‘‘۔ یہ سوال جمعرات کو بھی لوگ ایک دوسرے سے پوچھ کر اس کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ حیرت کی بات تو یہ بھی ہے کہ تانیہ ایدروس کو گوگل نامی مشہور ادارے کا سابق اہم رکن قرار دیا جارہا ہے لیکن گوگل کی ویب سائٹ پر ان کا ماضی بھی صرف ’’گوگل‘‘ کی سروس تک محدود ہے۔ سوال یہ بھی کیا جارہا ہے کہ تانیہ کا کس مذہب سے تعلق ہے اور اگر وہ پاکستان میں رہتی تھیں تو کہاں رہتی تھیں، کس شہر سے ان کا تعلق ہے اور کس اسکول و کالج سے انہوں نے تعلیم حاصل کی تھی۔ ان کے والد کون ہیں اور ان کا خاندان اب کہاں رہائش پزیر ہے۔ نیز وہ 20 سال پہلے ملک سے کیوں اور کن ذرائع کی مدد سے باہر چلی گئی تھیں۔ تانیہ نے جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں ایک تقریب کی مہمان خصوصی کی حیثیت سے نمودار ہوئیں۔ اس تقریب میں وزیراعظم عمران خود موجود تھے جبکہ ان کی کابینہ اور ان کے خاص مشیروں کی اکثریت بھی نمایاں تھی۔ حکومتی شخصیات کے علاوہ بیورو کریسی سے متعلق اہم ترین افسران بھی موجود تھے۔ لیکن سب ہی اس سوال کا جواب تلاش کرتے رہے کہ تانیہ ایدروس کون ہیں ان کا پس منظر جو انہوں (تانیہ) نے خود بیان کیا ہے اس کے علاوہ کیا ہے۔ یہی سوال نمائندہ جسارت نے اجلاس میں موجود وفاقی کابینہ کی ایک شخصیت سے جمعہ کو کیا تو انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’میں صرف اتنا بتاسکتا ہوں کہ یہ پروگرام وزیراعظم کا ہے اور اس کا تعلق وزیر ہاؤس سے ہے، یقینا وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو ان کے بارے میں آگاہی ہوگی‘‘۔ ایک وفاقی سیکرٹری نے بھی صرف اتنا جواب دیا کہ ’’وہ اس بارے میں کوئی جواب نہیں دے سکتے‘‘۔ لیکن یقین ہے کہ وزیراعظم کی ٹیم نے بنیادی ضروری معلومات حاصل کی ہوگی۔ ایک دوسرے وفاقی سیکرٹری نے بتایا ہے کہ ابھی تک ان کے تقرر کا نوٹیفکیشن بھی سامنے نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شاید وہ ملک میں رضا کارانہ بنیاد پر خدمات انجام دیں گی کیونکہ تانیہ کا بنیادی مقصد ملک کی ترقی ہے۔ نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی (نادرا) سے جڑے ہوئے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ ’’اگرچہ تانیہ ایدروس نے نادرا کے حساس نظام میں تبدیلی کا اشارہ دیا ہے لیکن تقریر میں ذکر کرنے اور عمل کرنے اور کرانے کے بہت سے تقاضے ہیں۔ ہم نادرا کا نظام ان کے سپرد نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ تانیہ ایدروس جس بڑے عالمی ادارے سے اپنی ماضی قریب کی وابستگی کا ذکر کررہی ہیں وہ بطور پالیسی اپنے تمام اسٹاف کے کوائف چھپا لیتا ہے۔ شاید یہ وجہ ہے کہ گوگل کی ملازمت کے سوا ان کے کوائف میں کوئی اور بات گوگل کی سائٹ پر نہیں بتائی گئی ہے۔ اہم اور قابل دلچسپ بات یہ ہے کہ تانیہ ایدروس کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے آخر اب تک وفاقی کابینہ کے اراکین اور پارلیمنٹ کیوں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ سوال یہ بھی ہے کہ انہیں کس حیثیت اور ان قوانین کے تحت پاکستانی نظام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔ نادرا کے نظام تک انہیں رسائی دی گئی تو کیا یہ ضمانت بھی لی گئی ہے یا لی جارہی ہے کہ وہ اہم کوائف کا تحفظ بھی کریںگی اور وہ کسی بھی طرح غیر ملکیوں کے حوالے نہیں کیے جائیں گے؟۔