لاہور/حیدرآباد( نمائندگان جسارت)لاہور میں امراض قلب کے اسپتال پر حملہ کرنے والے وکلا کے حق میں پنجاب اور کوئٹہ میں ہڑتال کی گئی۔پنجاب بار کونسل کی اپیل پر مختلف شہروں میں وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔بازوں پر سیاہ پٹی باندھی اور عدالتوں کی عمارتوں پر کالے جھنڈے لہرائے۔ اس دوران وکلا نے سیکڑوں مقدمات کی پیروی نہیں کی جس کے باعث سائلین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت اور ضلعی انتظامیہ وکلا سے مذاکرات کی کوشش کر رہی ہے۔وکلا کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب تک ان کے ساتھیوں کو رہا نہیں کیا جاتا تب تک مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ وکلا تنظیموں کے ایک مشترکہ اجلاس میں ہائی کورٹ بار، پنجاب بار کونسل اور ضلعی بار کی قیادت میں وکلا اپنا اگلا لائحہ عمل طے کریں گے۔ ادھر کوئٹہ میں بھی وکلا کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیاگیاجس کے باعث سائلین کو بغیر کسی سماعت کے واپس لوٹنا پڑا۔صدر کوئٹہ بار ایسوسی ایشن آصف ریکی کا کہنا ہے کہ لاہور واقعے کے حوالے سے وزیر اطلاعات پنجاب کے وکلاسے متعلق ریمارکس نامناسب تھے۔علاوہ ازیںلاہور میں انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے ملزمان وکلا کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔پولیس نے جمعرات کی دوپہر 46 ملزمان وکلا کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج عبدالقیوم خان کے سامنے پیش کیاجہاں سرکاری وکیل نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے مختصر سماعت کے بعد وکلا کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔پولیس نے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا تو ان کے چہرے ڈھانپے گئے تھے اور اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلا کے خلاف تعزیراتِ پاکستان اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے ہیں۔مجموعی طور پر 250 وکلا پر مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں سے بیشتر وکلا اب تک گرفتار نہیں ہوسکے ۔علاوہ ازیں پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار 8 وکلانے درخواست ضمانت دائر کردیں، 30 وکلاکی شناخت پریڈ کرکے 6 روز میں دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔دوسری جانب پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر وکلا کے حملے کے خلاف مختلف شہروں میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کی۔فیصل آباد، گوجرانوالہ، راولپنڈی کے اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملے نے احتجاج کیا جس کی وجہ سے او پی ڈی میں کام بند رہا۔جنوبی پنجاب کے شہروں ڈی جی خان ، مظفر گڑھ ، بہاولنگر، بہاول پور میں بھی ڈاکٹروں نے احتجاج کیا۔فیصل آبادکے الائیڈ اسپتال کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس نے لاہور واقعے کے خلاف او پی ڈی میں ہڑتال کی اور احتجاجی ریلی نکالی۔گوجرانوالہ میں ٹی ایچ کیو اسپتال وزیرآباد کے ڈاکٹرز اور اسپتال عملے نے بازوؤں پرسیاہ پٹیاں باندھ کراحتجاج کیا۔راجن پور، بہاولنگر، مظفر گڑھ، ڈی جی خان سمیت متعدد شہروں میں حملے کیخلاف ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے احتجاجی ریلی نکالی اورہڑتال کی۔ادھر حیدرآباد میں شاہ بھٹائی اسپتال کے ڈاکٹروں نے احتجاج کیا۔ سکھر میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے احتجاجی ریلی نکالی، جیکب آباد میں بھی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے وکلاگردی کے خلاف اوپی ڈی کا بائیکاٹ کیا۔لاہور میں امراض قلب کا اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی جمعرات کو مکمل طور پر بند رہا۔وکلا کی توڑ پھوڑ کی وجہ سے اسپتال کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ طبی عملہ نے ٹوٹنے والی چیزوں اور شیشوں کو ہٹانے کا کام شروع کردیا اور وارڈز کی صفائی جاری ہے تاہم توڑ پھوڑ والی جگہوں کو جائے وقوع قرار دے کر بند کردیا گیا ہے۔متاثرہ اسپتال کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ ڈاکٹرز و دیگر طبی عملہ نہ ہونے کے باعث مریضوں اور ان کے لواحقین کو مایوسی کا سامنا ہے۔ بالخصوص دور دراز سے آنے والے مریضوں اور ان کے لواحقین زیادہ متاثر ہیں۔پی آئی سی کی او پی ڈی، ایمرجنسی اور وارڈز سب بند ہیں اور مریضوں کے آپریشن اور چیک اپ منسوخ کردیے گئے ہیں جبکہ بعض مریضوں کو دیگر اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ دل کے اسپتال میں علاج کے لیے کئی ماہ پہلے ڈاکٹرز سے وقت لینا پڑتا ہے۔ڈاکٹرز کی تنظیم گرینڈ ہیلتھ الائنس نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار،وزیر قانون پنجاب راجا بشارت، وزیر صحت یاسمین راشد سے مستعفی ہونے اور 24 گھنٹوں میں سیکورٹی بل آرڈیننس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 3دن تک مطالبات نہ مانے گئے تو اگلا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔