سندھ پر کتوں کا راج

165

لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والا چھ سالہ معصوم حسنین بدھ کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگیا ۔ حسنین کتے کے کاٹنے سے شدید زخمی ہوگیا تھا اور 28 روز تک کراچی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد جان کی بازی ہار گیا ۔منگل کو تھرپارکر کے علاقے چھاچھرو میں پرائمری اسکول کے 11 طلبہ کو آوارہ کتوں نے کاٹ کر شدید زخمی کردیا جو علاقے کے اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق کراچی کے صرف دو بڑے اسپتالوں میں کتوں کے کاٹنے کے یومیہ 150 سے 200 کیس رپورٹ ہوتے ہیں ۔ کراچی سمیت پورے سندھ میں کتوں نے یلغار کررکھی ہے اور ہر جانب لوگ ان کا شکار ہورہے ہیں ۔ صرف معصوم بچے ہی نہیں بلکہ بڑے بھی کتوں کے کاٹے سے مررہے ہیں ۔ صوبائی حکومت ہو یا ضلعی حکومتیں ، کوئی بھی اس اہم ترین مسئلے کی طرف توجہ دینے کو تیار نہیں ۔ عدالتیں ہوں ، صوبائی وزراء یا بلدیاتی نمائندے ، ہر طرف سے ایک ہی آواز سنائی دیتی ہے کہ کتوں کو ریبیز کے انجیکشن لگائے جائیں ، انہیں بانجھ بنایا جائے اور اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔ یہ بتایا جائے کہ کتوں کو ریبیز کا انجیکشن لگانے اور انہیں بانجھ بنانے سے کیا وہ کاٹنا چھوڑ دیں گے ۔ حسنین کی موت ریبیز کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ کتے کے کاٹنے سے اس کا چہرہ ، سر اور پورا جسم شدید زخمی ہوگیا تھا ۔ پاکستان اینیمل ویلفیئر سوسائٹی نامی ایک این جی او نے اگست 2016 میں سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی تھی جس میں زہر کے ذریعے آوارہ کتوں کو مارنے پر پابندی کی استدعا کی گئی تھی ۔ 2016 میں اسی پٹیشن پر فیصلہ دیتے ہوئے اس وقت کے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سید سجاد علی شاہ نے کتوں کو مارنے پر پابندی عاید کردی تھی ۔ 2016 سے سندھ میں آوارہ کتوں کو مارنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے اب پورا سندھ آوارہ کتوں کی زد میں ہے ۔کراچی کے پوش علاقے ہوں یا نواحی ، کوئی گلی کوچہ ایسا نہیں جہاں پر آوارہ کتوں کے غول کے غول نہ گھوم رہے ہوں ۔ سندھ کے عوام ڈینگی ، ٹائیفائیڈ ، ملیریا کا شکار پہلے سے ہیں اور روز ہی جان سے جارہے ہیں ۔ اب کتے ایک نئی آفت کی صورت اختیار کرگئے ہیں ۔ سندھ کی حکومت ، بلدیاتی ادارے اور ذمے داران یہ واضح کریں کہ سندھ کے عوام کی جان اہم ہے یا کتوں کی ۔ ان ممالک میں جہاں پر کتوں کے حقوق کی بات کی جاتی ہے ، وہاں پر بھی آوارہ کتوں کو سڑک پر گھومنے کی اجازت نہیں ہے اور آوارہ کتوں کو پکڑنے اور انہیں ٹھکانے لگانے کی مہم چلائی جاتی ہے ۔ اب تک سندھ میں کتوں کے کاٹنے سے جتنے افراد موت کا شکار ہوئے ہیں ، اصولی طور پر ان کے قتل کا مقدمہ سندھ کی حکومت ، متعلقہ وزارت و محکمے ، بلدیاتی اداروں ، میئر اور ضلعی ناظمین کے خلاف نہ صرف درج ہونا چاہیے بلکہ شہریوں کی جان کی دانستہ حفاظت نہ کرنے پر انہیں قرار واقعی سزا بھی ملنی چاہیے ۔