مسلم اقلیت کے علاوہ اب ہر کوئی بھارتی شہریت اختیار کر سکتا ہے

127

نئی دہلی: بھارت کے 200ملین مسلمانوں میں خوف و ہراس بڑھ رہا ہے۔ شہریت ترمیمی بل آسام میں بسنے والے لاکھوں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کا باعث بنے گا جو نسل در نسل سے وہاں رہائش پذیر ہیں لیکن ثابت نہیں کر سکتے۔

گزشتہ برسوں سے ہندو قوم پرستوں کی طرف سے بنگلہ دیشیوں پر غیر قانونی طور پر بھارت میں رہنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے جس کے نتیجے میں آسام سمیت بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل بھارتی ریاستوں میں یہ مسئلہ سیاسی تنائو کا شکار رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی شہریوں کو اپنی ریجسٹریشن کرانا پڑے گی اور حکومت کو ثابت کرنا پڑے گا کہ ان کے اہل خانہ بنگلہ دیش کی جنگ آزادی 24 مارچ 1971 سے قبل ہندوستان ہجرت کرچکے تھے جبکہ1.9 ملین عوام کے پاس صحیح دستاویزات موجود نہیں ۔

شہریت ترمیمی بل(سی اے بی) پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت آنے والے ہندو، سکھ، جین، بدھ، عیسائی اور پارسی مذہب کے کسی بھی قانونی یا غیر قانونی تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کی اجازت دیتا ہے جبکہ مذہب اسلام کو اس فہرست سے مستثنیٰ کیا گیا ہے۔ بھارت میں موجود مسلم برادری کے رہنما اور اردو زبان کے ایک اخبار کے ایڈیٹر شاہد صدیقی کا کہنا ہے کہ ہندوستانی مسلمان سی اے بی اور این آر سی کے حوالے سے بے حد خوف زدہ ہیں۔ مسلمان دیکھ سکتے ہیں کہ آخر کار وہی ہیں جو اس بے معنی مشق کا نشانہ بنے ہیں۔

واضح رہے آئندہ عام انتخابات سے قبل نریندر مودی کے وزیر اعلیٰ امیت شاہ “در اندازیوں” کو ملک بدر کرنے یا انہیں نظر بند کرنے کے وعدے کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے غیر قانونی تارکین وطن کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مئی میں انہیں دیمک کہہ کر بھی پکارا تھا۔