سری نگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں تازہ بارشوں اور برف باری کے بعد سردی میں ہونے والے اضافے نے 5 اگست سے سخت فوجی محاصرے کے باعث شدید مشکلات کا شکار کشمیریوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ وادی کے لوگوں کو آنے والے دنوں میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ وہ سردی کے سخت موسم کے لیے اشیائے ضروریہ ذخیرہ نہیں کر سکے ہیں۔ وادی کے لوگوںکا صدیوں سے معمول رہا ہے کہ وہ موسم سرما شروع ہونے سے قبل کھانے پینے کی اشیا اور جلانے کی لکڑی ذخیرہ کر لیتے تھے کیونکہ وادی کو بیرونی دنیا سے ملانے والی واحد سری نگر جموں شاہراہ سردی کے موسم میںبرف باری کے باعث اکثر بند رہتی ہے لیکن اس برس وہ محاصرے کیوجہ ایسا نہیں کرسکے۔وادی کا شاہراہ بند رہنے سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع رہا۔ محاصرے اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کے باعث وادی کشمیر اور جموںخطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مسلسل 132ویں روز بھی صورتحال ابتررہی ۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر سہیل نائیک نے سری نگر میںاسپتالوںکو ہنگامی بنیاد پر انٹرنیٹ کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے کشمیر کی متنازع حیثیت تبدیل نہیں ہوگی۔جینوسائیڈ واچ کے صدر ڈاکٹر گریگوری اسٹین ٹن نے امریکی کانگریس کی ایک بریفنگ میں کہا کہ آسام اور کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم نسل کشی سے پہلے کے آخری مرحلے پر پہنچ گیا ہے اور اس کا اگلا مرحلہ مسلمانوں کومکمل طورپر ختم کرنا ہے جو نسل کشی کہلاتا ہے۔ 5اگست سے جب سے مودی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے ،مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرے کی مذمت کی ۔ مقبوضہ کشمیر کے ایک صحافی رقیب حمیدنائیک نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری فوجی محاصرہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران بدترین محاصرہ ہے۔