حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) بسم اللہ سٹی ایک مرتبہ پھر تالاب کا منظر پیش کرنے لگی، دریائے سندھ کے کنارے پر بسائی گئی اس نئی بستی کے ہزاروں مکین مشکلات کا شکار، پانی گھروں میں داخل ہوگیا، علاقہ مکینوں نے متعدد بار احتجاج بھی کیا اور بلڈرز سے بھی رابطے کیے لیکن عارف بلڈرز جو کہ اس کے ساتھ مزید ایک زمین آباد کررہے ہیں اور پلاٹوں کی فروخت جاری ہے لیکن پہلے آباد کی گئی بستی کا بنیادی مسئلہ حل کرنے کو تیار نہیں، جب بھی علاقہ مکین احتجاج کرتے ہیں دو چار سینیٹری ورکرز بھیج کر مسئلے کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ واسا حکام اس معاملے کا ذمے دار بلڈر کو قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں کی نکاسی آب سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، جبکہ حالت یہ ہے کہ بلڈر نے ہزاروں کی آبادی کے لیے صرف چھے انچ قطر کی ڈھائی فٹ گہری سیوریج لائن ڈالی ہے جو کہ آئے دن بند ہوجاتی ہے اور پانی نہ صرف گلی محلوں میں بلکہ لوگوں کے گھروں میں جمع ہوجاتا ہے۔ جماعت اسلامی بسم اللہ سٹی کے رہنما خالد صدیقی نے حکام بالا سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک سال قبل روزنامہ جسارت میں بسم اللہ سٹی کے حوالے سے خبر شائع ہونے پر بلڈر اور واٹر کمیشن نے ایکشن لیا تھا، تاہم وقتی حل نکال کر پھر آبادی کو گندگی میں چھوڑ دیا گیا۔