سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 133 ویں روزبھی بھارتی فوجی محاصرے اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموںخطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق علاقے میں دفعہ 144 کے تحت سخت پابندیاں نافذ ہیں اور انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسزمعطل ہیں جس کی وجہ سے کشمیریوں خاص طور پر طلبہ، صحافیوں، ڈاکٹروں، تاجروں اور دیگر پیشہ ور افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مسلسل محاصرے اور پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کو خوراک، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامناہے۔ بھارتی فورسز گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو گرفتار کرکے انہیں نامعلوم مقامات پر منتقل کررہی ہیں۔ گرفتاری کے بعد نوجوانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے اور رہا کرنے کے لیے ان کے اہلخانہ سے تاوان طلب کیا جارہا ہے۔ دریں اثنا تازہ برف باری اور بارشوں کے باعث مقبوضہ وادی کو بیرونی دنیا سے ملانے والی سرینگر جموں شاہراہ بندہوگئی ہے جس سے وادی کشمیر کاباقی دنیا سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیاہے۔علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں جموںکے کیمپوں میں رہنے والے سینکڑوں کشمیری پنڈتوں کا کہنا ہے کہ حکام انہیں ویری فکیشن کے نام پر ہراساں اور پریشان کررہے ہیں اور اگروہ کچھ دنوں یا ہفتوں کے لیے اپنے کوارٹروں کو تالا لگا کرباہرجاتے ہیں تو ان کے دروازوں پر نوٹسز چسپاں کی جاتی ہیں۔ جگتی کیمپ میں مقیم ایک پنڈت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ان کے دو بچے جموں سے باہرکام کرتے ہیں اوروہ اپنے بیٹے سے ملنے گیا اور وہاں 2 ماہ گزارنا چاہتا تھا لیکن چند دنوں بعد ہی کیمپ کمانڈنٹ کے افسران ہمارے گھر پہنچے اور ہمیں نوٹس جاری کردیا جس کی وجہ سے مجھے فوراًواپس آنا پڑااور اپنی پوزیشن واضح کرنا پڑی ۔ جگتی میں رہنے والے اشوک بٹ نے کہاکہ چند دن پہلے اسی طرح کے ایک واقعے میں ایک کوارٹر کو سروے کے دوران تالا بند قراردیا گیا حالانکہ وہا ںپنڈت خاندان رہتا تھا۔ ایک سماجی کارکن سنیل کمار پنڈتا نے کہاکہ حکومت ہمارے ساتھ ایسا سلوک کررہی ہے جیسے ہم کسی جیل میں رہتے ہیں ۔