رپورٹ:بلال ظفرسولنگی
آل سندھ لیڈی ہیلتھ ورکرز اینڈ ایمپلائز یونین کی مرکزی صدر حلیمہ ذوالقرنین لغاری کی قیادت میں حیدرآباد کی لیڈی ہیلتھ ورکرز و سپروائزرز کو درپیش مسائل کے حل کے لیے شہباز بلڈنگ حیدرآباد کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جس میں ڈسٹرکٹ حیدر آباد کی سیکڑوں لیڈی ہیلتھ ورکرز و سپروائزرز نے شرکت کی۔ دھرنے کی سربراہی یونین کی مرکزی صدر کے ساتھ ڈسٹرکٹ حیدرآباد کی چھہ رکنی کمیٹی نے بھی کی، اس کمیٹی میں لیڈی ہیلتھ سپروائزر نبیلہ سومرو، لیڈی ہیلتھ سپروائزر شازیہ کھیڑو، لیڈی ہیلتھ سپروائز نجمہ کاکا، لیڈی ہیلتھ سپروائزر رابعہ ڈوگر، لیڈی ہیلتھ سپروائزر شازیہ ذیدی اور لیڈی ہیلتھ ورکرز ریشم شامل تھیں۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے
کہاکہ تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز کی آئی ڈیز کھولی جائیں کیونکہ آئی ڈی نہ کھلنے کی وجہ سے تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز ایک سال سے تنخواہوں کے حصول سے محروم ہیں، تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باوجود ان میں سے کچھ ورکرز افسران کے ڈر انے دھمکانے کے سبب کام سر انجام سے رہی ہیں۔ جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ ایسی بھی لیڈی ہیلتھ ورکرز ہیں جو پانچ سے آٹھ مہینے کے عرصہ سے ماہانہ تنخواہ کے حصول سے محروم ہیں،سپروائزرز کی بھی ایک ماہ کی تنخواہ بقایا ہے جس کا وہ اپریل سے مطالبہ کر رہی ہیں لیکن ان کوایک ماہ کی بقایہ تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی جارہی۔حلیمہ ذوالقرنین نے کہا کہ فیول اور مائنر ریپیئر جس کا حصول ہر سپروائزر کا قانونی حق ہے لیکن اس کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں لیکن مائنر ریپیئر حیدرآباد میں لیڈی ہیلتھ سپروائزرز کو کبھی نہیں دیا گیا۔انہوں
نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ حیدرآباد کی لیڈی ہیلتھ سپروائزرز کو بارہ مہینہ کا فیول اور مائنر الائونس فی الفور دیا جائے۔جبکہ انہوں نے آگاہ کیا کہ مذکورہ مطالبات اگر بروقت نہ مانے گئے تو حیدرآباد میں جاری پولیو سمیت تمام کاموں کے بائیکاٹ کا دائرہ کار سندھ بھر میں پھیلا دیا جائے گا۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈی سی او فارینہ اور کلرک انیس نے
ورکرز سے چھ ہزار فی کس لے کر ایک کروڑ سے زائد کی کرپشن کی ہے ان سے یہ تمام پیسے وصول کر کے ملازمین کو واپس کئے جائیں اور مذکورہ افراد کو فی الفور ڈسٹرکٹ حیدرآباد سے ٹرانسفر کیا جائے۔