سالانہ  فلبرائٹ  کانفرنس  میں پاکستان کے کلیدی شعبوں میں ترقی کےبانی الومنائی

129

اسلام آباد :  دسمبر ۱۳ سے ۱۶ کے درمیان منعقد ہونے والی  سولہویں سالانہ فلبرائٹ الومنائی کانفرنس میں  ۲۰۰سے زیادہ   فلبرائٹ  الومنائی نے شرکت کی۔ اِمسال ”  بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ  بہترین حل کا مقامی پس منظر میں  استعمال” کےعنوان سے منعقد   ہونے والی اس کانفرنس میں  پاکستان میں متنوع انداز میں زراعت، تعلیم، فُنون لطیفہ اور ذرائع ابلاغ سمیت  کلیدی شعبوں میں ترقی کی نئی  راہیں دریافت  کرنے والے الومنائی ارکان کی کاوشوں کو اجاگر کیا گیا ۔ امریکہ  اور پاکستان  کی حکومتوں  کے  باہمی تعاون سے   جاری  دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا   فلبرائٹ  اسٹوڈنٹ پروگرام ہر سال سینکڑوں پاکستانیوں کو  امریکہ میں  ماسٹرز اور پی ایچ ڈی سطح کی تعلیم کے لیے وظائف فراہم کرتا ہے ۔

کانفرنس کے دوران امریکی سفیر پال جونز نے الومنائی ارکان  کی   کاوشوں  کو سراہتے ہوئےامریکہ میں دوران تعلیم حاصل کی گئی مہارتیں پاکستانی معیشت اور معاشرہ کے لیے  کلیدی اہمیت  کے  حامل  شعبوں میں  ترقی  کی  خاطر  مسلسل عزم کے ساتھ بروئے کار لانے پر انھیں مبارکباد پیش کی۔

تقریب سے خطاب  کرتے ہوئے   سفیر پال جونز نے کہا کہ فلبرائٹ پروگرام  دنیا  کا  سب سے معروف تبادلہ پروگرام ہے۔اس  پروگرام کے شرکاء علم کی دولت سے مالامال اور دنیا بھر اپنا تعلیمی نیٹ ورک  اُستوار کرنے کے بعد  پاکستان واپس آتے ہیں۔ ہمارے لوگوں  اور قوموں کے درمیان  رابطہ پُل کا کردار ادا کرنے والے اِن   الومنائی کے علم  اور عزم کو ہم  قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انتیس ہزار سے زیادہ پاکستانیوں پر مشتمل اس   کانفرنس کے  شرکاء امریکی حکومت کے تعاون  سےجاری دنیا بھر میں اپنی نوعیت کے سب سے بڑے   تبادلہ پروگرام کا حصہ ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی معاونت سے چلنے والا فلبرائٹ پروگرام امریکی حکومت کا   اہم ترین  بین الاقوامی تبادلہ پروگرام ہےجس کیلئے  امریکی  عوام اور دنیا بھر میں  امریکہ کے شراکت دار ملک  اعانت فراہم  کرتے ہیں۔ ۱۹۴۶ ء سے لیکراب تک فلبرائٹ  پروگرام نے۱۵۵  سے زیادہ ملکوں  سے تعلق رکھنے والے  ۳۹۰،۰۰۰ سے زیادہ  شرکاء کو  حصول تعلیم،تدریس، تحقیق، تبادلہ خیال اور  مشترکہ عالمی مسائل کا حل تلاش کرنے میں  کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے معروف فلبرائٹ  الومنائی میں سابق وزیراعظم  معین الدین احمد قریشی، پنجاب کے سابق نگران  وزیر اعلی ٰ حسن عسکری رضوی، سابق وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پہلی خاتون گورنر ڈاکٹر شمشاد اختر ، شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور کی وائس چانسلر رضیہ سلطانہ اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ برائے تحقیق  کے ڈائریکٹر جنرل خالد مسعود بھی شامل ہیں