فریال تالپوراور خورشید شاہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم

98

اسلام آباد /سکھر (آن لائن+اے پی پی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکائونٹس کیس میں ایک کروڑ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض فریال تالپور کی ضمانت منظور کر لی، عدالت نے فریال تالپور کو رہا کرنے کا حکم دے دیا کیس کی سماعت ڈویژن بینچ پر مشتمل چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے کی عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو ذاتی طور پر طلب کر لیا، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہے نیب کی پراسیکیوشن ٹیم جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی دوسرے بینچ میں ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کی پراسیکیوشن ٹیم 2 منٹ میں عدالت میں پیش ہو یہ نا ہو نیب کی پراسیکیوشن ٹیم کو توہین عدالت لگ جائے2 منٹ میں نیب کی پراسیکیوشن ٹیم پیش نہیں ہوئے تو نیب کا تفتیشی افسر جیل جائے گا یہ نا ہو کہ دوسروں کی ضمانت کی مخالف کرتے کرتے خود جیل جائیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے نیب سے تحریری جواب طلب کیا تھاگزشتہ سماعت پر عدالت نے نیب کو تحریری جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور کی تھی۔ فریال تالپور نے عدالت سے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کر رکھی تھی یاد رہے کہ فریال تالپور میگا منی لانڈرنگ کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اس وقت اڈیالہ جیل میں قید تھیں۔علاوہ ازیں نیب عدالت سکھر نے آمدن سے زاید کیس میں زیر حراست پیپلزپارٹی کے رہنما و رکن قومی اسمبلی سیدخورشید شاہ کو 50 لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار کے مطابق نیب کی جانب سے ان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی مزید توسیع کی استدعا کی گئی تھی۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ ریفرنس تیار کرکے منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو بھیجا گیا ہے، خورشید شاہ سمیت 18 افراد پر عبوری ریفرنس تیار کیا ہے۔ خورشید شاہ کے خلاف تیار کردہ ریفرنس میں ایک ارب 24 کروڑ کے شواہد جمع کیے گئے ہیں، 15 روز میں ریفرنس سائن ہونے کے بعد فائل کرکے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، تاہم عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے نیب کی استدعا مسترد کردی اور خورشید شاہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
ضمانتیں منظور