مظفرآباد (صباح نیوز) کشمیر پراپرٹی فروختگی کیس۔ عدالت عالیہ آزاد کشمیر نے وزیر اعظم پاکستان (چیئرمین کشمیر کونسل)، وزیر امور کشمیر، صدر آزاد کشمیر، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور اسپیکر اسمبلی کو نوٹس جاری کردیا۔ آئندہ سماعت 30 دسمبر کو مقرر۔ رٹ پٹیشنر شاہد علی اعوان ایڈووکیٹ کی جانب سے چودھری اعجاز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مہا راجا ہری سنگھ اور مہاراجا پونچھ کی جملہ جائداد جو پاکستان راولپنڈی، لاہور، گجرانوالہ، جہلم، قصور، کراچی اور دیگر شہروں میں موجود ہے، محتاط اندازے کے مطابق اس کی مالیت2 سو کھرب سے زائد بنتی ہے، مہا راجا ہری سنگھ نے یہ جائداد جموں کشمیر کے لوگوں سے جبری ٹیکس وصول کر کے خریدی۔ مذکورہ جائداد1947ء سے1961ء تک آزادکشمیر کے زیر انتظام رہی،1961ء میں مارشل لا کے دور میں ایک آرڈی نینس کے ذریعے یہ جائداد وزارت امور کشمیر کے سپرد کی گئی۔1974ء کے عبوری آئین ایکٹ کے نفاذ کے وقت یہ جائداد دوبارہ کشمیر کونسل کی ملکیت قرارپائی۔کونسل چونکہ عبوری آئین ایکٹ 1974ء کے آرٹیکل 21کی پیداوار ہے۔ 2018ء میں کی گئی 13ویں ترمیم کے تیسرے شیڈول کے تحت یہ جائداد حکومت آزادکشمیر کی ملکیت اور اختیار میں دی گئی۔ اس طرح وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے 19نومبر 2019ء کو وزیر اعظم پاکستان چیئرمین کشمیر کونسل کے روبرو کشمیر پراپرٹی کو فی الفور فروخت کرنے کے لیے جو سمری پیش کی وہ غیر آئینی ہے نہ تو علی امین گنڈا پور کو یہ سمری پیش کرنے کا اختیار ہے نہ ہی چیئرمین کشمیر کونسل کو۔
کشمیر پراپرٹی کیس