اردوان کا انکشاف اور تردید

157

ترکی کے سربراہ رجب طیب اردوان نے کوالالمپور سربراہ کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت کی وجوہ سے جو انکشافات کیے ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہیں ۔ ترک سربراہ اردوان نے کہا ہے کہ پاکستان کو سعودی حکومت نے اپنے قرضے فوری طور پر واپس لینے اور پاکستانی ہنرمندوں کو سعودی عرب سے بے دخل کرنے کی دھمکی دے کر کوالا لمپور کانفرنس میں شرکت سے روکا ۔ گو کہ سعودی عرب اور پاکستان دونوں حکومتوں نے اس بارے میں تردیدی بیانات جاری کیے ہیں مگر ان بیانات کو ابھی تک پالیسی اسٹیٹمنٹ ہی سمجھا جارہا ہے ۔سعودی عرب کا یہ خدشہ کہ کوالالمپور سربراہ کانفرنس اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کی جگہ پر ایک نئی تنظیم بنانے کی کاوش ہے اور اس کے ذریعے سعودی عرب اور عرب دنیا کو اسلامی ممالک سے کاٹا جارہا ہے ، اس لیے قابل ذکر نہیں ہے کہ خود عرب ممالک نے اس طرح کی کئی تنظیمیں بنائی ہیں ۔ ایسی تنظیموں میں عرب لیگ اور خلیجی ممالک کی تنظیمیں قابل ذکر ہیں مگر کہیں پر بھی ایسے خدشات کا اظہار نہیں کیا گیا ۔ اردوان نے جو انکشافات کیے ہیں وہ ایسے نہیں ہیں کہ انہیں نظر انداز کردیا جائے۔ اگر ملک کے مفادات کو ایسی دھمکیوں پر قربان کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو اس کاواضح مطلب یہ ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار مملکت نہیں رہا بلکہ کئی عالمی اداروں اور ممالک کی طفیلی ریاست میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بہتر ہوگا کہ اب اس بارے میں کوئی پالیسی ترتیب دی جائے تاکہ ملک کی خود مختار حیثیت کو بحال کیا جاسکے ۔ عمرانی حکومت کی طرف سے یہ وضاحت کہ عدم شرکت کا فیصلہ پاکستان کے وسیع تر مفاد میں کیا، ظاہر کرتا ہے کہ کسی دھمکی کی وجہ سے کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔ سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی کام کر رہے ہیں جن کی واپسی معیشت پر بہت بڑا بوجھ ہو گی۔