بھارت کے مذموم عزائم

156

بھارت میں امتیازی شہریت کے متنازعہ قانون کی منظوری کے ساتھ ہی پورے بھارت میں زبردست فسادات پھوٹ پڑے ہیں ۔ مودی کے احمقانہ اقدامات کی بنا پر بھارت کی معیشت کی کشتی پہلے ہی ڈوب چکی ہے ، اس کے بعد مقبوضہ کشمیر کو بھارتی ریاست میں ضم کرنے ، بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کرنے اور مسلمانوں کو بھارتی شہریت سے محروم کرنے کے اقدامات نے بھارت میں اقلیتوں میں سراسیمگی پھیلادی ہے ۔ ان سب کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بھارت کے طول و عرض میں ہر جگہ آگ لگی ہوئی ہے اور لوگ سراپا احتجاج ہیں ۔ اس احتجاجی لہر سے جس طرح مودی سرکار نمٹ رہی ہے ، اس نے آگ پر تیل ڈالنے کا کام انجام دیا ہے اور فسادات رکنے کے بجائے پھیل رہے ہیں ۔ اب اطلاعات آرہی ہیں کہ فسادات پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد مودی سرکار نے پاکستان پر حملے کا آزمودہ نسخہ جھاڑ پونچھ کر نکال لیا ہے۔ یہ بھی اطلاعات آرہی ہیں کنٹرول لائن پر بھارتی حکومت نے اپنی نصب کردہ آہنی باڑ کو جگہ جگہ سے کاٹ کر ہٹا دیا ہے جس سے اندیشے پیدا ہورہے ہیں کہ بھارت جلد یا بدیر پاکستان پر حملہ کردے گا ۔ اس بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ اور وزیر اعظم نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو کئی مرتبہ آگاہ کیا ہے اور اس ضمن میں دوست ممالک کو بھی مسلسل باخبر رکھا جارہا ہے ۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بھارت اپنے مسائل سے اپنی قوم کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر حملہ کرنے کے ناپاک منصوبے بنارہا ہے ۔بھارت اس سے قبل بھی ایسا کرچکا ہے ۔ بھارت کو یہ سب کچھ کرنے کی اس لیے شہ مل رہی ہے کہ پاکستان نے بھارت کی حالیہ جارحیتوں کا مسکت جواب نہیں دیا ۔ پاکستان کے ساتھ آبی جارحیت کے بعد سقوط کشمیر کوئی ایسا معاملہ نہیں تھا کہ خاموش ہو کر بیٹھا جاتا ، مگر پاکستان نے ہر معاملے پر نہ صرف خاموشی اختیار کی بلکہ عملی طور پر ان تمام معاملات میں بھارت کے شراکت دار کا کردار ادا کیا ۔ ضرورت ہے کہ بھارت کو جتا دیا جائے کہ پاکستان اپنی مرضی کے میدان میں کھیلے گا اور پاکستان نے جتنے میزائل یا ہتھیار بنائے ہیں وہ مذاق یا نمائش کے لیے نہیں ہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر انہیں استعمال بھی کیا جائے گا ۔ پاکستان کو چاہیے کہ بھارت کے جنگی جنون کا جواب دینے کے لیے نہ صرف بھرپور تیاری رکھے بلکہ اس ضمن میں پورے ملک کو اعتماد میں لیا جائے ۔ ملک کی سرحدوں کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر بھی دشمنوں پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے ۔