پہلے کیا جواب دیا گیا؟

137

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب ملے گا۔ مودی کا ایجنڈا فاشزم ہے اس کے منہ توڑ جواب کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جب بھی محاصرہ ختم ہوگا تو قتل و غارت کا خدشہ ہے۔ عالمی برادری کو اس سے آگاہ کر رہا ہوں… اگر توجہ دی جائے تو وزیراعظم اس حوالے سے یہی باتیں پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔ جب 5 اگست کو بھارت نے کشمیر کی حیثیت تبدیل کی تو وزیراعظم اور فوج نے یہی کہا تھا کہ جوابی کارروائی کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ حکومت اور فوج نے جوابی کارروائی کا جو آپشن استعمال کیا وہ آدھے گھنٹے تک قوم کو سڑکوںپر کھڑا کرنے کا تھا۔ وہ بھی دو تین جمعے کے بعد ختم کردیا گیا۔ پاکستانی حکمرانوں کا حال اس شخص جیسا ہو گیا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ہر بار پٹ کر کہتا تھا کہ اب کے مار اور پھر پٹ جاتا تھا۔ وزیراعظم بتائیں کہ کشمیر کے حوالے سے حکومت نے کون سا جواب دیا تھا۔ جب بھارت نے آبی جارحیت کی تو کون سا جواب دیا گیا۔ شمالی علاقوں کے بارے میں آئینی ترمیم کی تو کون سا جواب دیا… وزیراعظم اور پاک فوج کو بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ بھارت مکار دشمن ہے۔ وہ یقیناً کوئی نیا محاذ کھول سکتا ہے اس کا تو اس میں فائدہ ہے حملہ کرکے کہہ سکتا ہے کہ پاکستان سے لوگ آئے تھے۔ ہم بھگانے گئے تھے یا پکڑنے گئے تھے لیکن یہاں سے کیا ہوگا۔ ابھینندن کی طرح میزبانی کرکے بھیج دیں گے۔ فروری کا واقعہ پرانا ہوگیا۔ اگست سے اب تک بھارت کئی حدود پھلانگ چکا ہے۔ اگر اس نے کوئی جعلی آپریشن کیا تو اس سے فائدہ اٹھائے گا۔ لیکن سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام بھی اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ان کو بھی مسائل سے توجہ ہٹانے کا موقع ملے گا۔ یہ صورتحال دونوں ملکوں اور خصوصاً کشمیر کے عوام کے لیے نہایت تکلیف دہ ہوگی۔