جموں و کشمیر: پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لئے جانے والے جماعت اسلامی کے65سالہ کشمیری رہنما غلام محمد بٹ الہٰ آباد جیل میں انتقال کر گئے۔
تفصیلات کے مطابق 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعدجموں کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے رہائشی غلام محمدبٹ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔جس کے بعد انہیں الہٰ باد جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
غلام محمد کے بیٹے حنیف محمد کےبیان کے مطابق ان کے والد 16 جولائی کو پولیس کے سامنے پیش ہوئے تھے اور بعد میں انہیں ریاست سے باہر منتقل کردیا گیا تھا۔ پولیس حکام نےغلام محمد بٹ کےاہل خانہ کوان کی طبیعت کی خرابی سے آگاہ جمعہ کی شام کو کیا تھا۔
بیٹے کا مزید کہنا تھا کہ والد کی موت کی وجہ نہیں معلوم تاہم ان کے والد مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے جس میں چلنے پھرنے میں کمزوری اور جگر کی تکلیف بھی شامل ہیں۔جماعت اسلامی کے رہنماء کے جسد خاکی کو سری نگر پہنچا دیا گیا ہے جسے تدفین کے لئے ان کے اہل خانہ کے حوالے کردیا گیاہے۔
واضح رہے پبلک سیفٹی ایکٹ کے “پبلک آرڈر” سیکشن میں حکام کو کسی بھی شخص کو بغیر کسی مقدمے کے چھ ماہ کے لئے حراست میں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد سے اب تک ایک ہزار سے زائدافراد ، جن میں سیاسی رہنما ، علیحدگی پسند اور کارکن شامل ہیں ، کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ – فاروق عبد اللہ ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ ، اور محبوبہ مفتی کو بھی پہلے گھر میں نظربند کیا گیا اور پھر انھیں حراست میں لیا گیا