این ایل ایف نے ویلفئیر پاکستان کی تشکیل نو کو مسترد کردیا

57

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر )نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر سیدنظام الدین شاہ، جنرل سیکرٹری شکیل احمد شیخ ، انفارمیشن سیکرٹری محمد احسن شیخ نے ورکرز ویلفیئر فنڈ پاکستان کی نوتشکیل شدہ گورننگ باڈی کو مسترد کرتے ہوئے محنت کشوں کی غیر نمائندہ قرار دیا ہے ان رہنمائوں نے کہا کہ اس گورننگ باڈی میں سندھ کے مزدور نمائندوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے جبکہ جن افراد کو اس باڈی میں شامل کیا گیا ہے ان ہی تنظیموں کی ان سے زیادہ معتبر ناموں کو زیر غور نہیںلایا گیا جو کہ من پسند افراد کو نوازنے کا ایک عمل اور حقیقی نمائندوں کو نظر انداز کرنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے تا کہ غریب محنت کشوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالا جاسکے۔ رہنمائوں نے کہا کہ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن ILO نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان میں صرف تین لیبر فیڈریشنیں محنت کشوں کے حقوق کے حصول کی حقیقی جدوجہد کررہی ہیں۔ ستم ظریفی کی بات یہ ہی کہ ان تینوں فیڈریشنوں میں سے کسی بھی سطح پر کوئی نمائندگی دینے کی لیے موجودہ وفاقی حکومت تیار نہیں ہے۔ البتہ KPK سے ایک فیڈریشن کی صوبائی سطح کے نمائندے کو رسمی طور پر شامل کیا ہے، مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ سندھ سے وفاقی حکومت کی نا پسندیدگی کا عمل عملی طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ سندھ کو کسی بھی سطح کی نمائندگی سے ورکرز سائٹ یا ایمپلائز سائٹ سے کسی کو بھی گورننگ باڈی سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ صوبہ سندھ کی جانب سے فنڈ میں بھاری رقم جمع کرائی جاتی ہے۔ اس کے باوجود سندھ سے آجر اور اجیر کسی کو بھی نمائندگی نہ دینے سے وفاقی حکومت کی سندھ کے عوام اور محنت کشوں کی ساتھ دشمنی نظر آتی ہے۔ ان رہنمائوں نے کہا کہ فوری طور پر اس نوٹیفکیشن کو واپس لیا جائے اور حقیقی معنوں میں محنت کشوں کی حقیقی نمائندہ تنظیموں سے نامزدگی حاصل کی جائے اور اس کی بنیاد پر گورننگ باڈی تشکیل دی جائی تاکہ محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ ہوسکے اور آجروں کے ادا کردہ چندے کا درست استعمال ہوسکے۔ ماضی میں سابق گورننگ باڈیوں نے کئی اسکیمیں جس میں سلائی مشین، سائیکل کی اسکیموں کو مکمل طور پر ختم کردیا ہے اور میرج گرانٹ، ڈیتھ گرانٹ، اسکالرشپ کی اسکیموں کو اتنا سخت اور مشکل بنا دیا ہے کہ حقیقی ورکرز کو ان چیزوں سے محروم کردیا گیا محنت کش عرصہ دراز سے فیکٹریوں میں کام کر رہے ہیں، مالکان، صنعتکار ان ورکرز کو EOBI اور سوشل سیکورٹی میں رجسٹرڈ نہیں کرواتے اور واجبات ادا نہیں کرتے، جس کی وجہ سے ایک جانب لاکھوں محنت کش اپنے جائز اور قانونی حقوق سے محروم کردیے گئے ہیں۔ دوسری جانب سرکاری خزانے کو سالانہ کھربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان اسکیموں کو شفاف بنانے کی ساتھ ساتھ آسان اور سہل بھی بنایا جائے اور یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب ہر ادارے کی گورننگ باڈیوں میں حقیقی نمائندوں کو منتخب کیا جائے گا۔ بصورت دیگر پاکستان کی تمام لیبر فیڈریشن احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گی۔