سب باریاں لے چکے ‘ اب اسلام کی باری ہے‘ سراج الحق

422
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق‘ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی‘ محمد حسین محنتی، حافظ نعیم الرحمن، شاہد ہاشمی اور محمد اسحق خان ضلع غربی اور شرقی کے تربیتی اجتماع سے خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والے وطن عزیز میں سب اپنی باریاں لے چکے ہیں اب اسلام کی باری ہے، ہم طاغوتی قوتوں اور تمام باطل نظاموں کی نفی کرتے ہیں، اللہ نے جو نظام دیا ہے اس کے ساتھ کوئی سیکولرازم اور لبرل ازم نہیں چلے گا، عدالتوں اور تعلیمی اداروں میں انگریز ی قوانین کے بجائے قرآن کی بالادستی دیکھنا چاہتے ہیں ایوانوں میں امریکی ایجنٹوں کے بجائے غلامان مصطفی ؐ کو دیکھنا چاہتے ہیں،کشمیر کے حوالے سے ہمارے حکمران سابق فوجی جنرل گریسی اور ملک کے پہلے قادیانی وزیرخارجہ سر ظفر اللہ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،کشمیر کے حوالے سے حکومت کا کردار مشکوک ہے۔ اگر حکومت مدینے کی ریاست کے قیام کے لیے کام کرتی تو ہم اس کا ساتھ دیتے مگر ان کا رُخ تو ورلڈ بینک کی طرف ہے، ورلڈ بینک اور مدینے کی اسلامی ریاست کی منزل ایک نہیں ہو سکتی۔ اس وقت پرویز مشرف کو سزا دینا یا نا دینا عام آدمی کا مسئلہ نہیں ہے، اصل ضرورت آئین وقانون کی بالادستی ہے،15ماہ سے اعلانات اور سبز باغ دکھائے جارہے ہیں۔ ایک اجلاس پر 10کروڑ تک خرچ ہوتاہے اور اجلاس10منٹ ہی چلتا ہے، یہ حکمران کبھی بھی ایجنڈے پر بات نہیں کرتے، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے، غریب پریشان ہے،کل کے اور آج کے حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں یہ سب ورلڈ بینک کے در پر سجدہ ریز ہیں،کل بھی امریکا سے ڈرنے والی قیادت تھی آج کے حکمران بھی امریکاسے خوف کھاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع شرقی اور ضلع غربی کے تحت منعقدہ ایک روزہ ’’دعوتی وتربیتی اجتماعات‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجتماع سے نائب امرا جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، راشد نسیم ، امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، امیر ضلع شرقی شاہد ہاشمی ،سیکرٹری جماعت اسلامی ضلع شرقی ڈاکٹر فواد، معروف مربی ذکی احمد صدیقی ،ضلع غربی کے امیر محمد اسحاق خان ،سیکرٹری ضلع غربی محمود الحسن ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔اجتماع میں مرد وخواتین سمیت بچوں اور بوڑھوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔سینیٹر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج یہاں وہ لوگ شریک ہیں جو ہر رنگ ونسل اور گروہ سے بالا تر ہو کراللہ کی رضا کے لیے جمع ہوئے ہیں، ہم سب اللہ رب ذوالجلال کی رضا کے لیے جمع ہوئے ہیں، جماعت اسلامی دوسری جماعتوں کی طرح عام پارٹی نہیں ہے یہ اس تحریک کا تسلسل ہے جس کی قیادت انبیا کرامؑ کے ہاتھوں میں رہی، ہم اسی راستے پر چلنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انبیا کرام ؑ اور حضور نبی اکرم ؐکے بعد اللہ کے نیک بندوں نے اللہ کی کبریائی کا علم اٹھایا ، جماعت اسلامی نے بھی اللہ کی کبریائی کا پرچم بلند کیا ہے ،ہم جذباتی نہیں نظریاتی لوگ ہیں اورایک عقیدے کی بنیاد پر جمع ہوئے ہیں ، ہم مخلوق خدا کو اپنی ذات کی طرف نہیں اللہ او ر اس کے رسول ؐ کی طرف بلاتے ہیں، اگر ہم انقلاب کا نعرہ لگاتے ہیں تو درحقیقت ہم طاغوتی قوتوں اور تمام باطل نظاموں کی نفی کرتے ہیں، اللہ نے جو نظام دیا ہے اس کے ساتھ کوئی سیکولرازم اور لبرل ازم نہیں چلے گا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہمیں موجودہ مہنگائی کی آگ کے ساتھ ساتھ آخرت کی آگ سے خود کو اور دوسروں کو بھی بچانے کی فکر کرنی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں لوگ ڈرا رہے ہیں کہ نظام کے ساتھ چلنا چاہیے ، مگر ہم کبھی مصلحت کا شکار نہیں ہوں گے ، خیر اور شر کی اس جنگ میں ہمیں اپنے حصے کا کام کرنا ہے اس جنگ میں جو غیر جانبداررہنا چاہتا ہے وہ دراصل منافقت کرتا ہے ،اللہ خلوص اور نیت دیکھتا ہے ، ہم نتائج کے ذمے دار نہیں ہیں، اللہ نے جوصلاحیتیں ہمیں دی ہیں ہمیں اس کو بروئے کار لانا ہوگا ،آج دجالی نظام مسلط ہے ،اسلامی دنیا اور اس کے وسائل پر خدا کے دشمنوں کا قبضہ ہے ، ہمارے چھوٹے بڑے فیصلے ہی نہیں حتیٰ کہ اشیائے ضرورت کی قیمتیں بھی دشمن ممالک کی ہدایت پر طے ہوتی ہیں ۔ہم بظاہر آزاد لیکن معاشی طور پر غلام ہیں ، ہمارا نظام تعلیم ، سیاست ، قیادت سب غلام بن کر رہ گئے ہیں ہمار اکا م صرف یس سر کہنا رہ گیا ہے۔ پاکستان 20کروڑ مسلمانوں کا ایک سمندر ہے ، ہمارے پاس بہترین جغرافیائی محل وقوع ہے ،1947میں جغرافیائی طور پر ہم آزاد ہوئے مگر آج بھی غلامانہ فیصلے ہیں اسی وجہ سے نہ نظام معیشت بہتر ہے اور نہ ہم معاشرے کو ایک قوم بنانے میں کامیاب ہوسکے ، آج پاکستان کو کشمیر کا مسئلہ درپیش ہے ،5اگست سے آج تک کشمیر کا محاصرہ ہے لیکن حکومت کے پاس کوئی کشمیر پالیسی نہیں ہے ، ہم نے 22دسمبر کو ڈی چوک پر ’’کشمیر مارچ ‘‘منعقد کیا جس سے بھارت اتنا خوف زدہ نہیں ہوا جتنا ہمارے حکمران خوف زدہ ہوگئے ، ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اورہراساں کیا گیا ۔ یہ سب کس کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا؟حکمرانوں نے امریکا اور بھارت کو پیغام دیا کہ ہم کشمیریوں کی حمایت کرنے والوں کے ساتھ نہیں ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے پر حکمران سوسکتے ہیں ہم نہیں ، ہم یہ مسئلہ ہر فورم پر اٹھارہے ہیں ، حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ، کشمیر کے حوالے سے حکومت نے اپنے عمل سے بتایا ہے کہ کشمیر پر بھارت کے قبضے کو تسلیم کر تے ہیں ، سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے پر آج بھی سابق جنرل گریسی اورملک کے پہلے قادیانی وزیر داخلہ سر ظفر اللہ خان کی پالیسی جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ اللہ اور اس کے رسول ؐ سے جنگ کرنے والے معیشت کو بہتر نہیں کرسکتے ۔انہوں نے کہاکہ ملک پر سود خوروں کا ٹولہ مسلط ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آج ایک ایک گھر رابطہ کرکے عوام کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ مسائل کا حل خود عوام کے پاس ہے انہیں خود اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کاپیغام حق اور سچ کا پیغام ہے،آج ہم وعدہ کریں کہ ہم 5 وقت نمازباجماعت ہرصورت میں اداکریں گے،قرآن کریم کی تلاوت کریں گے،اور ہرحال میں سچ بولیں گے،لوگوں تک پیغام پہنچایا جائے کہ اگرآپ دنیا میں کامیابی چاہتے ہیں تو جماعت اسلامی کاساتھ دیں۔ راشد نسیم نے کہا کہ دنیا کو سکون اور چین دین اسلام سے ہی حاصل ہوسکتا ہے۔ سوشلزم اور کمیونزم زمین بوس ہوگئے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام ہچکولے لے رہا ہے۔ مغرب میں اسلام تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ اسلام کو دہشت گرد کہنے والے دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ہیں۔ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ آج کے دعوتی و تبلیغی اجتماع سے منزل کا تعین ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں قرآن اور مسلمانوں سے نفرت کے لیے سازشیں کی جاتی ہیں ، ناروے کا واقعہ اس کی تازہ مثال ہے ، بھارت نے کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کررکھا ہے۔محمد حسین محنتی نے کہاکہ جماعت اسلامی کا اجتماع اس مشن کی جانب ایک قدم ہے جس مشن کے قائد محمد عربی ؐ ہیں۔ہم سب کی زندگی کا مشن اللہ کے دین کو غالب کرنا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ مساجد دعوت کے مراکزہیں ، نماز کا اہتمام کر کے اپنی دعوت اور تحریک کو عام کریں ، معاشرے میں لوگوں کو اقامت دین کی جدوجہد میں ساتھ ملائیں ۔ انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں ، انتخاب ایک بڑے انقلاب کا ذریعہ ہے ، لوگوں کے دل اللہ کے ہاتھ میں ہیں ، ہمیں اس کے لیے بھرپور حکمت عملی اور تیاری کرنے کی ضرورت ہے ، کارکنان ابھی سے ووٹر لسٹوں میں اندراج کا کام کریں، کراچی کے حالات پہلے سے بہت زیادہ بہتر ہوگئے ہیں ،تمام کارکنان اپنے اپنے حلقے میں ذمے داری کے ساتھ آنے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے بھرپور تیاری کریں ،پبلک ایڈ کمیٹی کو جماعت اسلامی کے نام سے عوام میں متعارف کرائیں۔ انہوں نے کہاکہ شہر کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے جتنے بھی سروے ہوئے اس میں جماعت اسلامی کا نام نمایاں ہے ،آنے والے دنوں میں جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایک بڑا کنونشن بھی کرے گی ۔محمد اسحاق خان نے کہا کہ ضلع غربی کراچی کا سب سے بڑا ضلع ہے اس کے باسی پانی بجلی ٹرانسپورٹ سمیت بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ دعوتی و تبلیغی اجتماع عام میں نوجوانوں کی قابل ذکر تعداد میں شرکت اسلامی انقلاب کی نوید ہے۔شاہد ہاشمی نے خاندان اور اس کی اہمیت کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ خاندان بنیادی طور پر ایک تربیتی ادارہ ہے اس لیے گھر میں جتنا خوش گوار اور دینی ماحول ہوگا تربیت اولاد اتنی ہی بہترین ہوگی ۔