عمران خان اور قائداعظم کا حوالہ!

131

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کو پاکستانی قوم اور اس سے زیادہ حکمران سال میں ایک بار 25 دسمبر کو ضرور یاد کرتے ہیں۔ کئی عشروں سے یہ صورتحال ہے کہ حکومت میں جو بھی ہو اس عزم کا اظہار ضرور کرتا ہے کہ قائداعظم کے اصولوں اور کردار کی پیروی کریں گے۔ سرکاری منشیوں سے یہ بیان جاری کروا کر پڑ کے سو جاتے ہیں کہ اب اگلے سال دیکھا جائے گا۔ مسلم لیگ ن ہو، قائداعظم مسلم لیگ ہو یا کسی اور قسم کی مسلم لیگ، ہر ایک کا دعویٰ رہا کہ وہی قائداعظم کے افکار کی سچی جانشین ہے۔ اس سال پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’نوجوان قائداعظم کو رول ماڈل بنا کر اسلامی فلاحی ریاست کا عزم کریں، یہ عہد کریں کہ ہم پاکستان کو رحم اور تعظیم انسانی جیسے اصولوں پر استوار کریں گے جس میں عدل و انصاف اور قانون کا بول بالا ہو‘‘۔ وزیر اعظم کا یہ مشورہ بہت صائب اور قابل عمل ہے۔ لیکن خود عمران خان بھی اس پر عمل کریں اور بتائیں کہ کیا قائداعظم ان کے بھی رول ماڈل ہیں۔ قائداعظم کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی اور جس کا اعتراف ان کے مخالفین بھی کرتے تھے کہ وہ منافق نہیں تھے۔ مگر اب تو منافقت کو یوٹرن کا نام دے کر اسے کامیابی کی علامت قرار دے دیا گیا ہے۔ اسلامی فلاحی ریاست اور پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی باتیں کرنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ ریاست مدینہ ایک دن میں وجود میں نہیں آ گئی تھی۔ گویا اس کے لیے 15 برس درکار ہوں گے جو رسول اکرمؐ نے مکہ مکرمہ میں گزارے۔ لیکن عمران خان صاحب مدینہ کی ریاست تو اسی دن وجود میں آگئی تھی جس دن رسول اکرمؐ کے مقدس قدم یثرب کی وادی میں پڑے۔ آپ مدینہ کی ریاست تو کیا بنائیں گے اپنے بیان کے مطابق پاکستان کو رحم اور تعظیم انسانی جیسے اصولوں ہی پر استوار کر دیں۔ پتا نہیں وزیراعظم کو تعظیم انسانی کا مطلب بھی معلوم ہے یا نہیں جو اپنی ہر تقریر، اپنے ہر بیان میں مخالفین کو چور، ڈاکو، لٹیرے کے خطابات سے نوازتے ہیں۔ مملکت اسلامیہ پاکستان کے حکمران کو یہ لب و لہجہ زیب نہیں دیتا۔ ان کی پیروی کرتے ہوئے ان کے حواری بھی تذلیل انسانی پر کمر بستہ ہیں۔ انصاف اور قانون کا بول بالا ہونے کی بات کرنے والے انصاف کا نہیں تحریک انصاف کا بول بالا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ خود عدالت بن کر دھمکیاں دیتے ہیں کہ ایک ایک کو جیل میں ڈالوں گا۔ وزیراعظم صاحب! قائداعظم کی پوری زندگی کا بغور مطالعہ کریں، اللہ رحم کرے گا۔