دوائوں کی قیمت میں کمی ؟

118

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کی ذیلی کمیٹی نے ادویات کی قیمتیں کم نہ کرنے والی دوا ساز کمپنیوں کی فہرست طلب کی ہے ۔ دوا ساز کمپنیوں نے گزشتہ جولائی میں ادویہ کی قیمتوںمیں کمی کرنے کی یقین دہائی کروائی تھی مگر چھ ماہ گزرنے کے باوجود ان کمپنیوں نے اس پر عمل نہیں کیا ۔ یہ امر حکومت کے ساتھ ساتھ قوم کے ساتھ بھی غلط بیانی کے مترادف ہے اور اصولی طور پر ان کمپنیوں کو پابند کیا جانا چاہیے کہ وہ نہ صرف فوری طور پر اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کریں بلکہ گزشتہ چھ ماہ میں انہوں نے جو زاید منافع خوری کی ہے، اسے مع سود ان سے وصول کرکے سرکاری خزانے میں جمع کروانا چاہیے ۔ اس کے علاوہ ان کمپنیوں پر بھاری جرمانے اور ذمہ دار افراد کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کیا جانا چاہیے ۔ اس کے علاوہ ادویہ ساز کمپنیوں کے نگران سرکاری ادارے ڈریپ کے ذمہ دار افسران کی بھی گوشمالی کرنی چاہیے کہ یہ ان کی ذمہ داری تھی کہ وہ ادویہ ساز کمپنیوں کی جانب سے منافع خوری پر نگاہ رکھتے ۔ یہ ڈریپ ہی کی ناقص کارکردگی یا اس کے افسران کی بدعنوانی ہے کہ دوا ساز کمپنیاں بلا روک ٹوک جب چاہے اور جتنا چاہے اپنی قیمتوں میں اضافہ کردیتی ہیں۔ ڈریپ کی ناقص کارکردگی کو عوام بھگتنے پر مجبور ہیں جو پہلے ہی سرکاری شعبے میں مناسب طبی سہولتیں نہ ملنے کی وجہ سے مہنگا علاج کروانے پر مجبور ہیں ۔ عمران خان کہیں پر تو بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں اور سرکار کے زیر انتظام شعبوں میں بہتری لائیں ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سرکارکا کام عوامی مفادات کا تحفظ نہیں ہے ۔ اس کے بجائے صرف ایک ہی کام رہ گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ بجلی ، گیس ، پٹرول سمیت ہر شے کی قیمت میں اضافے کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا جائے اور ہر مگرمچھ کو عوام کو بھنبھوڑنے کی اجازت دے دی جائے ۔