اسلام آباد (میاں منیر احمد) وفاقی کابینہ بلڈرز اور تاجروں کے حق میں تقسیم ہوگئی‘ حکومت تاجروں کے لیے کیے جانے والے وعدے پورے نہیں کر سکی اور ٹیکس ریلیف بھی قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے نہیں مل رہا‘ کابینہ کا ایک گروپ بلڈرز کے لیے غیر معمولی مراعات چاہتا ہے اور اس مراعات کے لیے یہ گروپ نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم کے اعلانات کے پیچھے کھڑا ہوا ہے جبکہ تاجر برادری ٹیکس ریلیف سمیت اپنے مطالبات پر عمل درآمد چاہتی ہے جب وفاقی وزیر اسد عمر کے صاحب زادے کے ولیمے میں شرکت کے لیے وزیر اعظم پہنچے تو کابینہ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے وزرا نے تاجروں کی ملاقات کا اہتمام کیا‘ جب وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرائی گئی تو یہ ملاقات شکایتوں سے شروع ہوئی‘ ملک کی تاجر برادری نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ حکومت کی معاشی ٹیم تاجروں کے ساتھ مذاکرات کے دوران کیے جانے والے وعدے پورا کرے اور ٹیکس میں ریلیف کے لیے قانون سازی کرے‘ تاجروں نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ سے متعدد ملاقاتیں کر چکے ہیں لیکن مسائل حل نہیں ہو رہے ۔ تاجروں نے بتایا کہ سوئی سدرن گیس انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث کراچی کی صنعتیں تباہ ہو رہی ہیں‘گیس بحران کی وجہ سے اربوں روپے کے ایکسپورٹ آرڈر وقت پر نہیں دیے جا سکے ہیں۔ وزیراعظم نے تاجروں کے تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی‘ سوئی سدرن گیس کمپنی انتظامیہ کو اسلام آباد بلا کر بات کروں گا‘ ملاقات کے دوران وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا، وزیر بحری امور سید علی زیدی، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور سینئر افسران موجود تھے۔ کاروباری شخصیات اور تاجر برادری کے وفد میں عدنان اسد صدر امریکن بزنس کونسل، یاور علی چیئرمین پاکستان بزنس کونسل، احسن ملک سی ای او پاکستان بزنس کونسل، سراج قاسم تیلی، آغا شہاب صدر کراچی چیمبر، عارف حبیب، مرزا افتخار بیگ، خالد مسعوداور دیگر شامل تھے۔
بلڈرز