بین الاقوامی کتاب میلہ

160

صبا احمد

کاغذ و قلم کی محتاج ہے کتاب
زندگی کی حقیقت ہے کتاب
5دسمبر سے 9 دسمبر 2019ء تک کراچی میں ایکسپوسینٹر میں بین الاقوامی کتاب میلہ لگا ۔ ہمیں بھی جانے کا اتفاق ہوا ۔ہم نے سوچا کیوں نہ کتابوں کے اس میلے میں جا کر ڈسکائونٹ کی اس پیشکش سے فائدہ اٹھایا جائے ڈسکائونٹ کی آفر لان کی سیل سے بھی زیادہ اہم ہوتی ہے۔ہم ہزاروں روپے کپڑوں اور کراکری پر خرچ کرتے ہیں مگر200 کی کتاب خریدنے سے پہلے دس مرتبہ سوچتے ہیں۔
سو 8دسمبر بروز ہفتہ ہم ایکسپوسینٹرپہنچے ۔
تینوں ہال کھچاکھچ بھرے ہوئےتھے ۔زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے حضرات ۔ہر عمر کے افراد موجود تھے بڑوں سے لے کر گود میں اسٹالر میں دادا دادیویل چیئریر میں استاتذہ طالبعلموں کے ساتھ مختلف اسکولوں کے کالجوں اور یونیورسٹیز کے ۔دیکھ کر خوشی بھی ہوئی اور اطمینان بھی کہ کتاب سے دوستی رکھنے والوں کی کمی نہیں ہوئی ۔انٹر نیٹ 3 g اور 4g کی موجودگی کے باعث بچے کہانیوں کی کتابوں کی بجائےکینڈی کرشن پب جی کارٹون اور ڈرائونی مویز تو دیکھتے ہیں ۔مگر فاروق فرزانہ اور انسپکٹر جمشید کی کہانیاں اور جاسوسی ناول نہیں پڑھتے اشتیاق احمد کے۔۔۔ جبکہ ہمارے دور کے اکثر بچوں نے ان رسالوں کے پڑھنے پر بڑی ڈانٹ کھائی ہے اندھیرے میں چھپ کر موبائل پر گیمز ،فیس بک ،یو ٹیوب ،انسٹراگرام اور واٹس ایپ دیکھتے ہیں ۔وقت کا ضیاء اور بینائی کو خطرہ لا حق ہے۔اردو یا انگلش ناول اور کھانیوں سےدونوں زبانوں میں مہارت حاصل ہوتی ہے ۔گ
رنگین تصاور والی کتابیں پھر بھی بچوں کو اپنی طرف مائل کرنے میں کامیاب ہو ہی جاتی ہیں ۔
ہال میں داخل ہوئے تو تاج کمپنی کا قرآن مجید کا اسٹال ۭ ،حریم ادب ۭ ،ساتھی ۭ نو نہال اردو زبان ۭ مولانا مودودی کا لٹریچر ۭ پطرس بخاری کے مضامین قائد اعظم کے فرمودات ۭسوانح حیات اور علامہ اقبال کے شعری مجموعے کے علاوہ مرزا غالب ۭ میر درد، مسدس حالی ۭ کے بھی ،نسیم حجازی ۭابن انشاء کے جاسوسی ناو ل ۭ رضیہ بٹ ۭ ۭ نمرہ احمد ۭ اسلامی تاریخ تحقیق اور سائنس کی کتابیں ۭ انگلش ۭ شاعری ۭ ناول ۭمنٹو ۭ امجد اسلام امجد ۭ فیض احمدفیض ۭ پروین شاکر ۭ احمد ندیم قاسمی ناول ۭکرشن چندر رسائل اور لٹریچر تاریخ قسطنطنیہ پر اچھا ڈسکانٹ تھا قیمت بڑی مناسب۔۔۔ لہذا صرف دیکھنے والوں نے بھی کتابیں خریدیں ۔ڈسکائونٹ کسی پر50فیصد بھی تھا ہم نے 1000سے دس روپے کی کتاب بھی خریدی ۔کتنے لوگ بیگ بھر بھر کر کتابیں لے کر گئے نصاب کی آکسفورڈ کی کتابیں بھی موجود تھی انٹر نیٹ پر بھی دستیابی ممکن ہو جائےگی۔
نہیں ہے نا امید افبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت ذرخیز ہے ساقی
دین اسلام کا پہلاحکم یا وحی بھی یہ ہے ۔ کہ ”پڑھ اپنےرب کے نام سے “ ”علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے ۔“
قرآن جامع شکل میں ترتیب دیا کتاب کی صورت میں قلم کی قسم کھائی گئی تو علم کی اہمیت اور قدرو قیمت کتنی ہے ۔اللہ ﷻ کی نظر میں۔ کتاب کا تعلق علم سے سوچ کے دائرے کو وسیع کرنا معلومات میں اضافہ۔تبلیغ میں مدد دیتی ہے۔ قرآن جس میں سیاست ۭ معاشرت ۭ تجارت ۭثفافت ۭ تہذیب فلسفہ ۭفلکیات سائنس فزکس ۭکیمسڑی حیوانات نباتات ۭاور سوشلزم وجنرلزم سب ایک کتاب میں موجود ہے ۔کتاب آپ کی بہترین دوست ہے ۔تنہائی میں دوست خوشی اور طالبعلمی میں ۔آپ کے لیے سکون اور خوشی کا باعث بنتی ہے ۔پہلے ہر بس لاری ٹرین اور جہاز کے سفر کے دوران لوگ اخبار رسالے اور کتابیں پڑھتے نظر آتے تھے .جاپان میں لوگ کتاب اپنے بیگ میں رکھتے ہیں ۔جہاں فرصت کے لمحات ملے مطالعہ کرنے لگتے ہیں ۔
اب موبائل ہوتاہے ۔لوگ علمی باتیں کرتے تھے ۔اب سیاست اور مہنگائی کی بات ہوتی ہے قصے کہانیاں یا ادبی گفتگو نہیںمیں نے فلاں شاعر کو پڑھا یا سائنسی تحقیق پڑھی ،مصنف کاناول یا مضمون پڑھا ۔ سوشل میڈیا ٹی وی ڈرامہ کی بات ہوتیھہے ۔ کوئی حدث نہیں اگر ہے بھی تو تحیق شدہ۔ کیونکہ نیٹ پر شر اور دجالی قوتیں شر پھیلا رہی ہیں ۔کتاب تصدیق کرتی ھے سچائی کی ۔کتاب رہنمائی کا سر چشمہ ہے۔ کتاب سے محبت کریں ۔
کتاب میلہ نے لوگوں کی شرکت نے ادب لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی کتاب کی اہمیت کم نہیں ہوئی اس GOOGLEکےدور میں بھی ۔مغرب ممالک میں وائی فائیبہت مہنگا ہے ۔ہر جگہ میسر نہیں ہماری طرح ہر بس جہاز ہوٹل میں مل جاتا ہے ۔کتاب ومطالعہ سے دوری اس کی وجہ سے ہے ۔ ۔علم روشنی ہے۔ذہن و دل کو روشن کرتا ہے ۔کتاب آپ جہاں چاہیں کھول کر پڑھ سکتےہیں پورٹ ایبل نیٹ کی ضرورت نہیں ۔
غرناطہ اسپین جب ہلاکو اور انگریزوں نے فتح کیے ۔ ہرموضوع پر تحقیق کی کتابوں سے لا ئبریریاںبھری پڑی تھیں جو انہوں نے پانی میں بہائیں ۔ انگریز وہ کتابیں اپنے ساتھ لے آئے ۔آج اس مواد سے سائنس ٹیکنالوجی میں ترقی کرکے چاند تک پہنچ گے ۔مغل بادشاہوں میں شاہ جہاں کے پاس کافی تعداد میں کتابیں لائبریری میں تھیں ۔صرف عمارتیں تعمیر کرنے کے شوق نے دنیا کاآٹھواں عجوبہ نہی بناڈالا تھا۔آرٹیٹکچر کا کتاب کے علم سےتعلق ہے ۔