کراچی ( رپورٹ محمد انور ) مولوی تمیز الدین روڈ کے 2 سرکاری بنگلوں سمیت ڈھائی ہزار مربع گز کے 2 پلاٹوں کو خلاف قانون دعویداروں کو دیے جانے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے ، ان دونوں پلاٹوں کو محض ایک روپیہ فی مربع گز سالانہ کرایے کے حساب سے 99 سالہ لیز پر دیا گیا ہے۔ جسارت کی تحقیقات کے مطابق مذکورہ پلاٹوں کی لیز اگست 1997ء میں کر دی گئی تھی۔ لیز کی دستاویزات میں مذکورہ بنگلوز کے نمبر 2 اور 3 ظاہر کیے گئے جبکہ انہیں ہاوس نمبر ایک اور 2 مولوی تمیز الدین خان روڈ ( کوئیز روڈ ) ظاہر کیے گئے ہیں۔ لیز دستاویزات میں کے ایم سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ زبیر احمد مغل اور پلاٹ نمبر 267 سرور شہید روڈ کے اونر زکریہ عبدالغنی ولد عبدالغنی کے دستخط ہیں۔ یہ لیز تجارتی بنیاد پر دی گئی تھی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ دونوں پلاٹ ( بنگلے ) الگ الگ تھے تاہم انہیں یکجا ظاہر کیا گیا جبکہ انہیں یکجا کیے جانے کی کوئی دستاویزات موجود نہیں ہے۔ ان بنگلوں کی موٹیشن کا بینک چالان جسارت نے حاصل کرلیا جو 16 دسمبر کو مقامی بینک میں جمع کرایا گیا۔ اس چالان کی رقم موٹیشن فیس کی مد میں 20 لاکھ 55 ہزار 528 روپے ظاہر کی گئی ہے۔ اس موٹیشن کی کارروائی کے حوالے سے کے ایم سی کے ڈائریکٹر لینڈ شیخ کمال نے بتایا کہ موٹیشن کی کارروائی روک دی گئی ہے کیونکہ ابھی دستاویزات کی تصدیق کی جانی ہے۔ مگرگزشتہ روز مذکورہ ڈائریکٹر نے بتایا کہ یہ چالان ’’گرائونڈ رینٹ‘‘ بقایا رقم کا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کے ایم سی کے دونوں بنگلوں کی لیز 1992ء میں دی گئی تھی اور اسی وجہ سے کے ایم سی نے اپنے اختیارات کے تحت دونوں پلاٹوں کو یکجا کرکے لیز دی تھی حالانکہ دستاویزات میں دونوں بنگلوز کو علیحدہ ہی ظاہر کیا گیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ان کی لیز بھی 28 اگست 1997ء کو کی گئی تھی۔ دوسری طرف سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ریسٹ ہاؤسز کی کٹیگری رہائشی ہے، اسے تجارتی میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ مولوی تمیز الدین خان روڈ آج بھی غیر تجارتی ہے۔
سرکاری بنگلے