مودی کا ہندو تو ا نظریہ آزاد کشمیر اور پاکستان کیلیے خطرہ ہے،سردار مسعود

105

کوئٹہ(آن لائن)آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے بھارت کے شہریوں کو انتہاء پسندی کی سوچ دے کر پورے خطہ کے امن و استحکام کو دائو پر لگادیا ہے۔ ہندوتوا کا نظریہ نہ صرف پاکستان اور آزادکشمیر کے لیے بلکہ پورے ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ یہ بات انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر صوبائی وزراء میر ظاہر بلیدی، سردار عبدالرحمان کھیتراں، عبدالخالق ہزارہ، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی میر اکبر عسکانی ، پارلیمانی سیکرٹری میر سکندر عمانی اورقومی اسمبلی کے رکن سردار اسرار ترین بھی موجود تھے۔ صدر آزادکشمیر اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال اور وہاں انسانی حقوق کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور بھارتی حکومت کی امتیازی پالیسیوں اور شہریت قانون سمیت مقبوضہ جموں وکشمیر کے بارے میں دہلی کی حکومت کے اقدامات کی شدید مذمت کی۔ صدر سردار مسعود خان نے بلوچستان کے عوام کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور یکجہتی کے اظہار کے لیے بلوچستان بھر میں جلسے ، جلوس اور یلیاں منعقد کرنے پر وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت کے موجودہ حکمرانوں کی پالیسی بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور اکھنڈ بھارت بنانے کی پرانی سوچ کی عکاسی کرتی ہے جس کے ملکی سلامتی اور استحکام کے خلاف منفی اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ دونوں رہنمائوں نے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ تنازع کشمیر کے پرامن سیاسی و سفارتی حل کے لیے اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی اور کثیر القومی فورمز پر کوششیں جاری رہنی چاہیے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صدر آزادکشمیر کو یقین دلایا کہ بلوچستان کے غیور اور محب وطن عوام کشمیریوں کے حق و انصاف پر مبنی جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے کیونکہ وہ اس حمایت کو اپنی اخلاقی، قومی اور مذہبی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے بلوچستان کی حکومت اور آزادکشمیر کے درمیان معاشی، صنعتی اور چھوٹے اور درمیانی درجے کی کاروباری سرگرمیوں میں باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں حکومتوں کو معدنیات کے شعبے میں خاص طور پر ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہیے۔ صدر آزادکشمیر نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو اس مقصد کے لیے آزادکشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے صدر آزادکشمیر کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی کابینہ کے اہم وزراء کے ساتھ جلد آزادکشمیر کا دورہ کریں گے۔